حکومت کی جانب سےنیلم میں سیاحت کے فروغ کیلئے اقدامات سامنے نہ آسکے

نیلم ( کشمیر ڈیجیٹل )وادی نیلم میں کنٹرول لائن پر دشمن کی جانب سے تمام تر خطرات کے باوجود سیاحت کے فروغ کے لیے مقامی لوگوں نے زندگی کی تمام جمع پونجی لگا کر گیسٹ ہائوسز تعمیر کر رکھے ہیں لیکن حکومت کی جانب سے وادی نیلم میں سیاحت کے فروغ کیلئے کوئی اقدامات سامنے نہ آسکے ۔

انٹرنیٹ موبائل سروس اور بجلی جیسی سہولیات بھی میسر نہیں ہیں،کیرن ریٹریٹ کے آنر راجہ شفقت خان نے کشمیر ڈیجیٹل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اگر سنجیدگی سے نیلم میں سیاحت کے فروغ کے لیے اقدامات کرے تو نیلم کی سیاحت حکومت کو سالانہ آدھا بجٹ جمع کرکے دے سکتی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ محکمہ سیاحت کے ملازمین تنخواہیں تو لے رہے ہیں لیکن سیاحت کے فروغ کے حوالے سے اقدامات صفر ہیں۔

ہم نے کروڑوں روپے کی پرائیویٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری ہے ، حکومت کو چاہیے کہ وہ ہمیں قرضے فراہم کرے تاکہ سیاحت کوفروغ مل سکے، ہم نے لائن آف کنٹرول پر سرمایہ کاری کی ہے صرف اس لئے کہ آزاد کشمیر میں سیاحت کوفروغ حاصل ہو۔

یہ خبر بھی پڑھیں ۔نیلم پارک کی تعمیر میں لیگل ایشوز درپیش ہیں،کونسلر راشد اعوان زرگر

انہوں نے کہا کہ بجائے سہولیات فراہم کرنے کے ٹانگیں کھینچی جاتی ہیں، حالانکہ لوگوں نے یہاں پر کروڑوں روپے کی انوسٹمنٹ کی ہے ۔لیکن لگتا ہے کہ سیاحت کا فروغ حکمرانوں کی ترجیح ہی نہیں ہے۔

تھوڑا سا فوکس کیا جائے تو نیلم ویلی میں اتنا پوٹینشل ہے کہ آدھا بجٹ یہیں سے نکل سکتا ہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت سیاحت کے حوالے سےکوئی سنجیدہ پالیسی بنائے ۔

وادی نیلم میں مناسب سہولیات نہ ہونے کے باعث سیاح مایوس واپس لوٹ جاتے ہیں ، حکومت اگر اس طرف توجہ دے تو سیاحت کو فروغ حاصل ہوسکتا ہے ۔

 

Scroll to Top