آزاد کشمیر : بارکنگ ڈئیر کا شکار ، محکمہ تحفظ جنگلی حیات کی بڑی کارروائی، 3 افراد کی گرفتاری کیلئے چھاپے جاری

مظفرآ باد( کشمیر انوسٹی گیشن ٹیم،ذوالفقار علی، شاہ زیب افضل، شجاعت میر) آزاد کشمیر کے جنوبی ضلع میرپور میں محکمہ تحفظ جنگلی حیات و فشریز کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد ساجد نے کہا ہے کہ ’’بارکنگ ڈئیر‘‘ کے غیر قانونی شکار میں ملوث تین افراد کی گرفتاری کے لیے پولیس کی جانب سے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ ان کو سنیچر یا اتوار تک گرفتار کر لیا جائے گا۔

بارکنگ ڈئیر کے شکار کا واقعہ اس وقت منظر عام پر آیا جب11 اپریل کی رات ایک ویڈیو سماجی رابطوں کی ویب سائیٹس پر شیئر کی گئی جس میں تین افراد کو ضلع بھمبر کے علاقے سماہنی کے ایک گاؤں باغچگہ میں ایک نایاب ہرن کا شکار کرتے ہوئے اور پھر ذبح کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ یہ ویڈیو بھی ان ہی تین میں سے ایک نے اپنے فیسبک وال پر شیئر کی اور دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہوگئی۔

ویڈیو کے بعد محکمہ جنگلی حیات کے ملازم عامر رفیق نے تھانہ پولیس چوکی میں واقعے کی تحریری شکایت جمع کروائی۔
شکایت میں جن افراد کو نامزد کیا گیا ان میں ساجد حسین ، محمد نواز اور محمد مشتاق ان تینوں کا تعلق سرحدی گاؤں باغچگہ سماہنی سے ہے۔

عامر رفیق کے مطابق جیسے ہی ویڈیو سامنے آئی محکمہ کے اہلکار عمران عارف شاہ، ذیشان اعظم اور شہباز احمد فوری طور پر موقع پر پہنچےمگر شکار کرنے والے افراد موقع سے فرار ہو چکے تھے۔

پولیس نے شکایت موصول ہونے پر مقدمہ درج کر لیا ہے اور تحفظ جنگلی حیات کے قانون کی شق 10ذیلی دفعہ 02و کے تحت قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

محکمہ جنگلی حیات کی افسر محمد ساجد کاکہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول کے دوسری جانب جموں کشمیر کی جنگلوں میں آگ لگنے کی وجہ سے یہ بارکنگ ڈئیر جان بچانے کے لئے آزاد کشمیر میں آبادی کی جانب رخ کیا جہاں اس کا شکار کیا گیا ۔

انہوں نے کہا کہ” جنگلی حیات ہمارا قدرتی سرمایہ ہے اور اس کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ ۔ جو افراد اس جرم میں ملوث پائے گئے ہیں ، ان کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

محکمہ تحفظ جنگلی حیات نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی غیر قانونی سرگرمی کی فوری اطلاع متعلقہ اداروں کو دیں تاکہ قیمتی جانوروں اور فطری ماحول کا تحفظ ممکن بنایا جا سکے۔

واضح رہے کہ آزاد جموں و کشمیر میں بارکنگ ہرن ضلع کوٹلی میں پیر لسورہ نیشنل پارک اور چوچ میں پائے جاتے ہیں جبکہ ضلع بھمبرمیں تھوپ پتنی اور ملنی ضلع بھمبر میں بھی موجود ہیں۔

آزاد جموں و کشمیر میں اگرچہ یہ ہرن وائلڈ لائف ایکٹ 1975 کے تحت تیسرے شیڈیول میں شامل ہے (یعنی محفوظ جانور جن کا شکار، قتل یا پکڑنا ممنوع ہے) اور اس کی ممکنہ مسکن کو نیشنل پارک کے طور پر محفوظ علاقہ قرار دیا گیا ہے،لیکن ماہرین کہتے ہیں کہ اس کے تحفظ اور انتظام کے لیے کوئی مؤثر اقدامات نہیں کیے جا رہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ماضی میں متنازعہ کشمیر کو تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول پرگولہ باری کے تبادلے کی وجہ سے اس کے مسکن متاثر ہوا تھا۔

اگرچہ آزاد کشمیر میں حالیہ برسوں میں اس جانور کی بارے میں کوئی مطالعہ نہیں ہوا۔ لہذا یہ کہنا بہت مشکل ہے کہ آزاد کشمیر میں اس کی تعداد کیا ہے۔

2009میں آزاد کشمیر کے شعبہ زوالوجی نے پہلی با ر بارکنگ ڈئیر کی آبادی اور اس کے تحفظ کے بارے مطالعہ کیا۔ یہ مطالعہ اپریل 2009 سے دسمبر 2009 تک پیر لسوڑہ نیشنل پارک اور ضلع کوٹلی کے دیگر علاقوں میں کیا گیا تھا اس کے مطابق ان علاقوں مین 45 بارکنگ ڈئیر پائے گئے تھے۔ اس میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اس کی آبادی جنگلات کی کٹائی، مسکن کی تباہی ، انسانی مداخلت اور غیر قانونی شکار کے باعث تیزی سے کم ہو رہی ہے۔

بارکنگ ڈئیر کو قدرتی ماحول، جنگلی حیات اور قدرتی وسائل کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی عالمی تنظیم آئی یو سی این جونوروں کی اس فہرست میں رکھا ہے جن خطرے سے دوچار نہیں ہیں کیوں کہ یہ خطوں میں عام ہے جو اس کا مسکن ہیں۔ لیکن آئی یو سی این کے مطابق اس کو غیر قانونی شکار ، مسکن کی تباہی، تجاوزات اور اس کے مسکن مین خلل کی وجہ سے خطرات لاحق ہیں۔
اس ہرن کو پاکستان میں بھی خطرے سے دوچار سمجھا جاتا ہے کیونکہ اس کی آبادی میں کمی آ رہی ہے اور اس کا مسکن بھی بہت محدود ہے۔ جنوری 2022 میں پاکستان کے موسمیاتی تبدیلی کی وزارت کی ایک سروے کے ابتدائی نتائج سے معلوم ہوا ہے تھا کہ جنگلات کی تباہی، آبی وسائل کو نقصان، اور غیر قانونی شکار اب بھی بارکنگ ہرن کی تعداد میں کمی کا سبب بن رہے ہیں۔

پاکستان مین 300 سے 400 بارکنگ ہرن رہ گئے ،سروے

اس میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ کستان میں مارگلہ ہلز نیشنل پارک میں کبھی اس ہرن کی خاصی تعداد ہوا کرتی تھی، جو 1970 کی دہائی تک کم ہو کر صرف 20 سے 30 تک رہ گئی تھی۔اس کے مطابق محدود پھیلاؤ اور کم ہوتی آبادی کی وجہ سے پاکستان میں اس ہرن کو نایاب تصور کیا جاتا ہے۔

بھونکنے والا ہرن جنوب مشرقی ایشیا کا مقامی جانور ہے، جو بھارت، اکستان، کشمیر ، سری لنکا، جنوبی چین، بنگلہ دیش، تائیوان، جاپان، بوسو جزیرہ نما، اوشیما جزیرہ اور انڈونیشیا کے جزیروں میں پایا جاتا ہے۔
آزادکشمیر فوڈ اتھارٹی نے ممنوعہ اسنیکس، تیل اور گھی کے برانڈز کی فہرست جاری

Scroll to Top