لیپہ (آزاد کشمیر)سردیوں کی طویل اور خاموش راتوں کے بعد وادی لیپہ میں بہار کا پہلا لمس محسوس کیا تو یوں لگا جیسے پوری فطرت ایک بار پھر اپنی رعنائیوں کے ساتھ جاگ اُٹھی ہو۔
برف سے ڈھکی ہوئی پہاڑیاں، جو کچھ عرصہ قبل تک خاموشی کی چادر اوڑھے سوئی ہوئی تھیں، اب ہریالی کی تازہ چادر اوڑھ کر زندگی کی نئی علامت بن چکی ہیں۔ ہر جانب قدرتی رنگوں کا جادو بول رہا ہے۔ سخت اور طویل سردیوں کی رخصتی کے بعد پہاڑوں، وادیوں، درختوں اور چشموں نے جیسے ایک نئی زبان اختیار کر لی ہے ایک زبان جو صرف نظروں سے نہیں، دل سے بھی محسوس کی جاتی ہے۔
وادی لیپہ کی بہار یہاں کے لوگوں کے لیے صرف ایک موسمی تبدیلی نہیں بلکہ زندگی کی ایک نئی لہر ہوتی ہے، پہاڑی ذبان میں اس موسم پر خوبصورت شاعری کی گئی ہے اور یہاں کے لوگ بھی شاعرانہ مزاج کے ہیں۔ یہ مہینہ ان لوگوں کے لیے خوشی، امید اور تازگی کا پیغام ہوتا ہے۔ پہاڑوں کی گود میں بسی یہ خوبصورت وادیاں قدرت کا ایسا شاہکار ہیں جو بہار میں اور بھی زیادہ حسین ہو جاتی ہیں۔ پھولوں سے لدے سیب، ناشپاتی، چیری اور خوبانی کے درخت گویا کسی خواب کی تعبیر لگتے ہیں۔ دریا، چشمے، ہوائیں، اور پرندے سب مل کر اس موسم کا جشن مناتے ہیں۔ جمے ہوئے چشمے ایک بار پھر جوش کے ساتھ بہنے لگتے ہیں اور دریاوں کو پھر سے زبان مل جاتی ہے۔
بہار کے ان دنوں میں وادی لیپہ سیاحوں کے لیے ایک جنت بن جاتی ہے اور ملک بھر سے لوگ یہاں کا رخ کرتے ہیں تاکہ قدرت کی ان حسین رعنائیوں سے لطف اندوز ہو سکیں ۔ چشمے، درخت، پہاڑ اور بہار کی خوشبو ہر دل کو موہ لیتی ہے، یہ مناظر صرف دیکھنے کے نہیں، محسوس کرنے کے بھی ہوتے ہیں۔
اس موقع پر کشمیر ڈیجیٹل کے رپورٹرسید جی ایم بخاری کی نظم پیش ہے!
سرد ہوا کا راج گیا ہے،
بہار کا پیغام آیا ہے۔
پہاڑوں پر برف پگھل چکی، ہر گوشہ جگمگایا ہے۔
چمکی ہے چہروں کی کلی،
سیب نے خوشبو برسائی،
ناشپاتی، خوبانی نے بھی رنگوں کی مالا پہنائی۔
سوکھے چشمے بول اٹھے ہیں،
نالے نغمے گا رہے ہیں،
ہر شاخ نے سبزہ اوڑا،
پھول نئی خوشبو لا رہے ہیں۔
گندم کی سنہری لہریں
پیار کا پیغام سناتی ہیں،
ہر کسان کے چہرے پر
امیدیں مسکراتی ہیں۔
بساکھ کی وہ پہلی کرن
جیسے خدا کی روشنی،
نیلے تلوں کا ٹھنڈا پانی
دے جائے دل کو تازگی۔
سوئی ہوئی وادی جاگی ہے،
ہر دل میں خوشی چھا گئی ہے۔
یہ لیپا کی وہ بہار ہے،
جو روح کو بھی مہکا گئی ہے۔