اذاد کشمیر: ہدف 75 ارب روپے، 52 ارب روپے ٹیکس جمع، باقی 23 ارب روپے حکومت کیلئے امتحان

مظفرآباد(ذوالفقار علی، شاہ زیب افضل ، شجاعت میر ،کشمیر انوسٹی گیشن ٹیم ) آزاد کشمیر میں محکمہ ان لینڈ ریونیو کے حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے 31 مارچ 2025 تک 52 ارب روپے ٹیکس وصول کیا ہے جو رواں مالی سال کیلئے مقرر کردہ 75 ارب روپے کے ہدف سے 23 ارب روپے کم ہے۔ یہ مالی سال 30 جون 2025 کو مکمل ہوگا۔

یہ ٹیکس وصولی اس کے باوجود ہوئی ہے کہ اس سال بجلی پر ٹیکس کی آمدن تقریباً نہ ہونے کے برابر رہی جو ماضی میں میں ایک اہم ذریعہ تھی۔ جولائی 2024 سے گھریلو اور کمرشل صارفین کے لیے بجلی کے نرخ میں غیر معمولی کمی کی گئی تھی اور تمام ٹیکس ختم کردیے گئےتھے۔نیے نرخوں کی اطلاق اور ٹیکس کے خاتمے کا بوجھ حکومت پاکستان نے اٹھایا جس کے لیے اس نے اپنے بجٹ میں 108 ارب روپے مختص کیے ہیں۔

البتہ انڈسٹری کے علاوہ بڑے ہوٹلز، گیسٹ ہاؤسز اور پٹرول پمپس کی بجلی کی نرخوں میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی تھی اور نہ ہی ان کے ٹیکس ختم کیے گئے تھے۔گزشتہ مالی سال کے دوران مجموعی ٹیکس وصولی 59.5 ارب روپے رہی، جس میں سے 16 ارب روپے بجلی کے ٹیکس اور مہنگے ٹیرف کی مد میں حاصل ہوئے تھے۔

محکمہ ان لینڈ ریونیو کے حکام کے مطابق رواں سال سگریٹ کمپنیوں سے بھی ٹیکس آمدن میں نمایاں کمی آئی ہے۔ پچھلے سال اس سیکٹر سے 1.25 ارب روپے حاصل ہوئے تھے، جبکہ اس سال 31 مارچ 2025 تک صرف 27 کروڑ روپے آئے ہیں۔ اس کمی کی وجہ جعلی اور بغیر ٹیکس سگریٹ کی فروخت کی روک تھام کے لیے حکومتی کارروائیاں ہیں۔حکام کے مطابق، آزاد کشمیر حکومت نے وفاقی فنانس بل کو منظور نہیں کیا جس کی وجہ سے ایک ارب روپے کے قریب آمدنی کا نقصان ہوا۔

ان تمام مشکلات کے باوجود حکام پُرامید ہیں کہ 30 جون تک 70 ارب روپے کا ہدف حاصل کر لیا جائے گاجو گزشتہ سال کی مجموعی آمدن سے 10 ارب روپے زیادہ ہوگا۔فی الحال آزاد کشمیر میں تقریباً 4,100 تنخواہ دار ملازمین اور 23,000 عام شہری ٹیکس دہندگان کے طور پر رجسٹرڈ ہیں۔
غیر ترقیاتی بجٹ اور آمدنی کی تفصیل

مالی سال 2024–2025 کے لیے آزاد کشمیر کا غیر ترقیاتی بجٹ 220 ارب روپے ہے، جس میں 19 ارب روپے کا خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔ اس خسارے کو پورا کرنے کے لیے وفاقی حکومت 105 ارب روپے کی متغیر ( ویریبل) گرانٹ دے رہی ہے۔

حکومت نے مقامی ذرائع سے 96 ارب روپے آمدن کا ہدف رکھا ہے، جس میں 75 ارب روپے صرف ٹیکس سے حاصل ہونے کی امید ہے۔ تاہم، امکان ہے کہ اصل ٹیکس آمدن 70 ارب روپے تک محدود رہے گی جس سے کل مقامی آمدن 91 ارب روپے ہو سکتی ہے۔

بجٹ دستاویزات میں آٹے کی فروخت سے ہونے والی آمدن کا ذکر نہیں جو 14.5 ارب روپے ہوگی۔ اگر یہ شامل کر لیا جائے تو آمدن 210.5 ارب روپے تک پہنچ سکتی ہے۔

بجٹ میں غیر واضح اخراجات پر سوالات
آزاد کشمیر کے لیے غیر ترقیاتی بجٹ کا تخمینہ 220 ارب روپے لگایا گیا ہے، تاہم محکمہ خزانہ کی تفصیل کے مطابق تنخواہوں، پنشن اور الاؤنسز پر 132 ارب روپے، متفرق گرانٹس کی مد میں 20 ارب روپے، گندم کی خریدری اور سبسڈی کے لیے 41 ارب روپے، اور ادویات کی خریداری کے لیے 1.34 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ یہ کل ملا کر 194.34 ارب روپے بنتے ہیں، جس کے بعد تقریباً 26 ارب روپے کے اخراجات کی کوئی واضح تفصیل موجود نہیں۔ اس غیر شفافیت پر سوالات اٹھ رہے ہیں اور مالی معاملات میں شفافیت کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

ٹیکس جرمانہ معاف کرنے کی تجویز
دوسری جانب، محکمہ ان لینڈ ریونیو نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ اگلے مالی سال سے ٹیکس ریٹرن تاخیر سے جمع کرانے والوں پر 10,000 روپے کا جرمانہ ختم کر دیا جائے، تاکہ زیادہ لوگ ریٹرن فائل کریں اور ٹیکس نظام کا حصہ بن سکیں۔ ۔
وزیراعظم آئینی قدغن سے آزاد،ریاستی ڈھانچہ کمزور کررہے ہیں ، چوہدری طارق فاروق انوارالحق پر برس پڑے

Scroll to Top