وزارتِ حج و عمرہ کا انتباہ: غیر رجسٹرڈ اداروں سے لین دین نہ کریں

ریاض: سعودی عرب کی وزارتِ حج و عمرہ نے رواں سال فریضہ حج کی ادائیگی کے خواہش مند اندرون و بیرون ملک عازمین کو سختی سے متنبہ کیا ہے کہ وہ غیر سرکاری، غیر مجاز یا فرضی کمپنیوں سے کسی بھی قسم کا لین دین ہرگز نہ کریں۔

سعودی خبر رساں ادارے کے مطابق عازمین کے لیے حج کی رجسٹریشن صرف وزارت کی سرکاری ویب سائٹ یا ’نسک حج‘پورٹل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ وزارت نے اس بات پر زور دیا ہے کہ غیر رجسٹرڈ اداروں سے بکنگ کرانے یا ان کے اشتہارات پر بھروسہ کرنے کی صورت میں عازمین کو سنگین مسائل اور قانونی پیچیدگیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بیرونِ ملک مقیم عازمین کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اپنے متعلقہ ملک کے سرکاری حج مشن کے ذریعے ہی حج ویزہ حاصل کریں۔ ایسے ممالک جہاں سعودی حکومت کے تحت حج مشن کام نہیں کر رہے، وہاں کے عازمین ’نسک حج‘ پورٹل کے ذریعے حج کی رجسٹریشن کروا سکتے ہیں، مزید یہ کہ وزارتِ حج نے واضح کیا ہے صرف وزارت کی سرکاری ویب سائٹ یا ’نسک‘ پورٹل سے جاری کردہ حج پرمٹ ہی تسلیم کیا جائے گا۔ کسی بھی غیر مجاز شخص یا ادارے کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات یا پرمٹ کو قانونی حیثیت حاصل نہیں ہوگی۔

عازمین حج کو رہنمائی اور معلومات کی فراہمی کے لیے وزارت کی جانب سے چوبیس گھنٹے فعال انفارمیشن سینٹر بھی قائم کیا گیا ہے۔ اندرونِ مملکت عازمین ٹول فری نمبر 1966 پر جبکہ بیرونِ ملک سے آنے والے افراد 00966920002814 پر رابطہ کر سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ، ای میل کے ذریعے بھی رہنمائی حاصل کی جا سکتی ہے۔

واضح رہے کہ وزارتِ حج و عمرہ نے بیرونِ ملک سے آنے والے عمرہ زائرین کے لیے سعودی عرب آمد اور واپسی کی حتمی تاریخوں کا اعلان کرتے ہوئے واضح کیا ہے کہ مقررہ مدت کے بعد قیام کو غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔ وزارت کے مطابق عمرہ کی ادائیگی کے لیے بیرونِ ملک سے زائرین کو 13 اپریل 2025 (15 شوال) تک مملکت میں داخلے کی اجازت ہے۔ اس تاریخ کے بعد حج سیزن کی تیاریاں شروع ہو جائیں گی اور عمرہ ویزے پر مزید داخلہ ممکن نہیں ہوگا۔

اسی طرح تمام عمرہ زائرین کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ 29 اپریل 2025 (یکم ذی القعد 1446ھ) یا اس سے قبل لازمی طور پر سعودی عرب سے روانہ ہو جائیں۔ وزارت نے خبردار کیا ہے کہ مقررہ مدت کے بعد قیام کرنے والے زائرین کو امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا جائے گا اور ان پر جرمانے سمیت دیگر قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

Scroll to Top