سانگو ٹریول والے قانون کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، خواجہ اعظم رسول کا انکشاف

مظفر آباد:سابق ایڈمنسٹریٹر بلدیہ مظفر آبادوٹرانسپورٹرخواجہ اعظم رسول نے کہا ہے کہ30سال سے ٹرانسپورٹ کاکام کررہا ہوں، کبھی بھی قانون ہاتھ میں نہیں لیا، جب بھی سٹینڈ لیا جائز مطالبے پر لیا، سابق وزیر ٹرانسپورٹ طاہر کھوکھرکیساتھ معاملہ ہوا تو بھرپور سٹینڈ لیا اور بیٹھ کر معاملہ حل ہوا۔

کشمیر ڈیجیٹل کو دیئے گئےانٹرویو میں خواجہ اعظم رسول نے کہا کہ زلزلہ2005کے بعدمظفرآباد میں 3اڈے منظور ہوئے تھے،یہ بائی پاس روڈ پر منظور کئے گئے تھےاور یہ ڈی کلاس اڈے تھے ، یہ اڈے گوجرہ بائی پاس سے منظور تھے، انہوں نے دونمبری کرکے کریانہ کی دکانوں پر اڈے بنا لئے۔

انہوں نے کہا کہ یہ تینوں اڈے غیر قانونی ہیں،یہ پہلے پنڈی کیلئے چل رہے تھے، یہ بلدیہ کو کوئی ٹیکس بھی نہیں دیتے، ہم ہرماہ 7سے8لاکھ روپے ٹیکس دیتے ہیں،نیلم میں 150گاڑی کی گنجائش ہے،170سے180گاڑیاں چل رہی ہیں۔

خواجہ اعظم رسول کا کہنا تھا کہ ٹرانسپورٹ اتھارٹی میں ان کا ہمارا دو سال کیس چلا جس میں ہمارے حق میں فیصلہ آیا، انہوں نے کیل میں صرف14 مرلے اراضی لی اور اس میں گیسٹ ہائوس بھی بنایاجس پر اڈافارغ ہوا، اب بھی سٹے ہیں، ہائیکورٹ میں بھی کیس چل رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ سانگو والو نے اڈے والی جگہ بینک کو دیدی ہے،جوگاڑیاں پنڈی میں ناکام ہوگئی ہیں ان کو نیلم میں چلایا جا رہا ہے، یہ ہماری گاڑیوں کیساتھ مقابلہ کریں، ہماری آدھے گھنٹے بعد سروس جاتی ہے، انہوں نے پیداگیری بنائی ہوئی ہے۔

خواجہ اعظم رسول نے اعتراف کیا کہ ہمارا عملہ کچھ بدسلوکی بھی کرتا ہے جس میں بہتری لا رہے ہیں، بکنگ پر ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہےلیکن ایسے گاڑیاں نہیں چلنے دینگے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ زلزلہ2005سے پہلے مظفر آبادشہر 60سے70ہزار کی آبادی کا شہر تھا، زلزلہ کے بعد اسے ماسٹر پلان کے تحت بہترین شہر بنایا جا سکتا تھا لیکن بدقسمتی سےسیاست ہوئی اور کہا گیا کہ دارالحکومت ادھر جا رہا ہے ادھر جا رہا ہے۔

خواجہ اعظم رسول نے کہا کہ یہاں روڈ، پارکنگ،پارک،فوڈ سٹریٹس قائم کئے جاتے، باہر کے لوگوں کی آبادکاری پر پابندی ہونی چاہیے تھی،شہر کا حلیہ بدل دیاگیا، گاڑیاں کھڑی کرنے کی جگہ ہی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلدیہ نے ایم ڈی اے سے صرف این اوسی کا اختیار لیا،ایم ڈی اے کوئی کام نہیں کرسکا، سی ڈی اے کے ماڈل پر ایم ڈی اے بنایا گیا تھا،بلدیہ نے 2017 میں این اوسی کا اختیار لیا، ایم ڈی اے کاکوئی کام نہیں رہا، اسے بلدیہ میں ضم کردیا جاناچاہیے۔

ایم ڈی اے پر کرپشن پر احتساب بیورو کو ایکشن لینا چاہیے، کس نے کتنے پلاٹ ہڑپ کئے سامنے آنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: قادری ، سانگو ٹریول ،مظفرآباد ایکسپریس کو نلوچھی بائی پاس منتقل کرنے کا حکم

Scroll to Top