اسلام آباد ( کشمیر ڈیجیٹل ) وزیر اعظم آزاد کشمیر چوہدری انوار الحق نے نجی ٹی وی کو دئیے گئے انٹریو میں کہا ہے کہ میرے جانے کے بعد لوگ میری حکومت اور ماضی کی حکومتوں کے درمیان فرق کا درست تجزیہ کرسکیں گے ، میری حکومت غیر فطری سیاسی اتحاد پر مشتمل ہے کیونکہ ہم سب نے ایک دوسرے کے مقابلے میں الیکشن لڑے ہیں ، اختلاف کے باوجود دیگر معاملات پر اتفاق قائم رہنے کا راستہ بہترین راستہ ہے یہی اس حکومت کا خاصا ہے کہ یہاں اختلاف کے باوجود ترقی کے لیے مل کر کام کیا گیا۔
بجٹ ایمانداری سے خرچ کیا گیا ، جو مسئلہ مرکز یا صوبوں میں ہو یقینی طور پر اس کے اثرات آزادکشمیر پر بھی پڑتے ہیں ، دوستوں سے کہا ہوا ہے جب چاہیں 27 بندے چائے کے کپ پر فیصلہ کریں ، میں گھر چلا جاؤں گا ، کوئی لالچ نہیں ہے ، ناقدین کے لیے میرا پیغام محبت ہے کہ وزیراعظم کا منصب میرے آڑے آتا ہے ، جس دن اقتدار سے دور ہوا ، اس دن آپ کی اصلیت آپ کے شجروں سمیت آزاد کشمیر کے شہریوں کے سامنے رکھ دی جائے گی۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔سالوں کی نحوست گھنٹوں میں ختم نہیں کی جا سکتی،چوہدری انوار الحق
انہوں نے کہا کہ حلف اٹھانے کے بعد کارڈیک ہسپتال مظفر آباد اور کارڈیک ہسپتال میرپور کو آپریشنل کیا ہے ، آزاد کشمیر میں ہر یونین کونسل میں ایک بی ایچ یو دیا گیا ہے اور اس میں ایک ایم بی بی ایس ڈاکٹر تعینات کیا گیا ہے ، آزادکشمیر میں ہیلتھ اصلاحات کے ذریعے اسے دنیا کے لیے ایک ماڈل سٹیٹ بنائیں گے ،انہوں نے کہا کہ دور افتادہ علاقوں میں تعینات ڈاکٹرز کے لیے تنخواہوں کی مد میں اسپیشل پیکج دئیے گئے ہیں ، ماضی کی نحوست کا خاتمہ کیا ہے ، عوام کی فلاح کے لیے انقلابی اقدامات اٹھاتے رہیں گے۔
وزیراعظم نے کہا کہ آزاد کشمیر کی آپریشنل پولیس فورس 3 ہزار کے لگ بھگ ہے ، آزادکشمیر میں یہاں کے مقامی ریٹائرڈ سولجرز پر مشتمل رینجرز فورس پہلے سے موجود ہے جس کا کام عسکری انسٹالیشنز کی حفاظت کے لیے عسکری اداروں کی معاونت کرنا ہے ، باغ کے ایک حلقہ میں شفاف ضمنی الیکشن کے انعقاد کے لیے ایف سی کو بلانا پڑا ۔
گزشتہ الیکشن میں بھی آزادکشمیر کے ساؤتھ میں پولیس کے باوجود پنجاب پولیس اور ایف سی کی معاونت لی گئی ، پھر فوج کی معاونت میں بھی الیکشن ہوئے ، انہوں نے کہا کہ چند شرپسند عناصر کی جانب سے آزاد کشمیر رینجرز کے حوالے سے بیانیہ انتہائی لغو ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ قانون فطرت ہے کہ اگر حکمران طبقے پر ہاتھ ڈالا جائے تو “خوف” باقی رہتا ہے ، اگر وزیراعظم سادگی کو فوقیت دے تو باقی بھی اس کی تقلید کرتے ہیں ، میری کابینہ کے اخراجات ماضی کی حکومتوں سے کم ہیں ، بیوروکریسی سے بدعنوانی کا خاتمہ کیا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔آزادکشمیر رینجرز فورس میں کوئی غیر ریاستی باشندہ بھرتی نہیں ہوگا،چوہدری انوار الحق
پارلیمانی نظام میں وزیراعظم طاقت کا مرکز ہوتا ہے ، اگر وزیراعظم کا دامن صاف ہو گا تو وہ دوسروں کی بددیانتی کو برداشت نہیں کرے گا ، الحمداللہ اب کوئی بددیانتی کی جرآت نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ آزادکشمیر رینجر ز دراصل ریزرو فورس ہے ، اس فورس میں آزادکشمیر کے شہری ہی ہوں گے اور اس فورس کا سٹرکچر بھی پہلے سے موجود ہے ، رینجرز فورس پر واویلا چند شر پسند عناصر کی سازش تھی ، آنے والے دنوں میں ان کو ایکسپوز کریں گے ، ناقدین کی سوچ تھی کہ سستی بجلی اور آٹے پر سبسڈی سے سسٹم ڈوب جائے گا ، الحمد اللہ ڈویلپمنٹ پورٹ فولیو کی تمام سابقہ اور موجودہ پینڈنگ ادائیگیوں کے ساتھ اربوں روپے روڈ انفراسٹرکچر پر خرچ کیے ، بلدیاتی اداروں اور سوشل سیکٹر کو فنڈز دئیے ۔
یہ چاہتے ہیں کہ آزاد کشمیر کے آئینی نظام کو یرغمال بنا کر اس طرح غیر مستحکم کیا جائے کہ آزادکشمیر اور پاکستان میں دوریاں پیدا ہوں ، الحمد اللہ جب تک وزیراعظم ہوں ایسا ہر گز نہیں ہو گا. وزیراعظم نے کہا کہ مکار دشمن بھارت حجم میں ہم سے بڑا ہے ، اس وقت سرحدوں کو پامال کر نے کا جنگوں کا تصور ختم ہو چکا ہے ، اب جنگیں جھوٹے بیانیے کو پروموٹ کر کے انتشار پھیلا کر لڑی جاتی ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔بلدیاتی نمائندوں کی عزت پر سمجھوتہ نہیں ہوگا،اداروں کو بااختیار بنانا میرا عزم ہے،چوہدری انوار الحق
مختلف ممالک سے رینجرز فورس پر جھوٹے پروپیگنڈے کر کے آزادکشمیر کی یوتھ کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی گئی ، معلوم ہے کہ آزادکشمیر میں کس طرح منفی بیانیہ پھیلا کر پاکستان سے رشتہ کمزور کرنے کی سازش کی جارہی ہے ، رینجر فورس پر پہلے لوگوں کو کنفیوژ کیا گیا، پھر کہا گیا کہ اس فورس کی ضرورت کیا ہے ، آگاہ کرنا چاہتے ہیں کہ حکومت چلانے والے بہتر جانتے ہیں کہ خطے کی مجموعی صورتحال کے پیش نظر کیا تیاری کرنی ہے ، جھوٹ پھیلانے والے سرعام معافی مانگیں یا پھر قانون اپنا راستہ لے گا۔