اساتذہ کی تربیتی گرانٹس پر سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ، ٹرمپ انتظامیہ کو ریلیف مل گیا

واشنگٹن : امریکہ کی سپریم کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کو اساتذہ کی تربیت سے متعلق پروگرامز کی فنڈنگ روکنے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ فیصلہ جمعہ کے روز 5 کے مقابلے میں 4 ووٹوں سے سنایا گیا جس میں عدالت نے وفاقی فنڈز روکنے کے انتظامی اختیار کو تسلیم کر لیا۔

عدالتی فیصلے کے مطابق محکمہ تعلیم کو اب ایسے پروگرامز کی گرانٹس روکنے کی مکمل اجازت حاصل ہے، جن کا مقصد تنوع (Diversity)، مساوات (Equity) اور شمولیت (Inclusion) یعنی DEI پالیسیوں کو فروغ دینا تھا۔ ان گرانٹس کی مالیت تقریباً 600 ملین ڈالر تھی جنہیں “ٹیچر کوالٹی پارٹنرشپ” اور “سپورٹنگ ایفیکٹیو ایجوکیٹر ڈیولپمنٹ” جیسے منصوبوں کے تحت جاری کیا گیا تھا۔

اس سے قبل میساچوسٹس کے ضلعی جج نے ٹرمپ انتظامیہ کو گرانٹس روکنے سے منع کر دیا تھا لیکن سپریم کورٹ نے اس حکم کو معطل کرتے ہوئے قرار دیا کہ ضلعی عدالت کے پاس فنڈز جاری رکھنے کا اختیار نہیں۔ چیف جسٹس جان رابرٹس نے اس فیصلے سے اختلاف کرتے ہوئے تین لبرل ججز کے ساتھ مل کر ووٹ دیا۔ جسٹس ایلینا کیگن اور جسٹس کیتن جی براؤن جیکسن نے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے جلد بازی میں مداخلت کی ہے۔

یہ فیصلہ صدر ٹرمپ کے لیے سپریم کورٹ میں ان کے موجودہ دور کی پہلی بڑی قانونی کامیابی قرار دی جا رہی ہے۔ ٹرمپ اور ان کے مشیر ایلون مسک کی جانب سے محکمہ تعلیم کو محدود کرنے اور وفاقی اخراجات میں کٹوتی کے عزائم کا یہ حصہ ہے۔

فیصلے کے اثرات کے تحت آٹھ امریکی ریاستیں، جن میں کیلیفورنیا، نیویارک، الینوئے، کولوراڈو اور میساچوسٹس شامل ہیں جو ان تعلیمی پروگرامز سے متاثر ہوں گی، جہاں DEI اصولوں پر کام کرنے والے ادارے اب گرانٹس سے محروم رہیں گے۔

ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے خاص طور پر وہ علاقے متاثر ہوں گے جہاں تعلیم کی سہولت کم ہے اور لوگ مختلف نسلی پس منظر رکھتے ہیں اور اس سے وہاں کے تعلیمی معیار پر برا اثر پڑ سکتا ہے۔

Scroll to Top