آزاد کشمیر اسمبلی میں2017 سے سیاسی اشرافیہ کیلئے 7 مرتبہ تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ: سابق صدور، وزرائے اعظم اور اراکین اسمبلی کو تاحیات مراعات مل گئیں

مظفرآباد(ذوالفقار علی، شاہ زیب افضل ، شضاعت میر،کشمیر انوسٹیگیشن ٹیم) 53 اراکین پر مشتمل آزاد کشمیر اسمبلی کے سیکریٹریٹ میں 392 ملازمین کام کر رہے ہیں، جن میں 121 افسران اور 271 دیگر عملہ شامل ہیں۔ رواں مالی سال میں اسمبلی کے اخراجات کا تخمینہ 87 کروڑ 82 لاکھ روپے لگایا گیا ہے، جبکہ 2017 سے اب تک اس ادارے پر تقریباً 5 ارب روپے خرچ کیے جا چکے ہیں۔

لیکن اصل سوال یہ ہے کہ 2017 سے اب تک اس اسمبلی کی کارکردگی کیا رہی؟ کیا یہ ادارہ واقعی عوامی فلاح و بہبود کی طرف توجہ دے رہا ہے، یا پھر زیادہ تر سیاست دانوں کے مفادات کے تحفظ تک محدود رہا؟

اسی پس منظر میں، کشمیر انویسٹی گیشن ٹیم (کے آئی ٹی) نے 2017 سے لے کر اب تک کے اعداد و شمار کا تجزیہ کیا تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ کتنی بار اور کن عہدے داروں کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافہ کیا گیا۔ دستیاب معلومات کے مطابق، سات مرتبہ تنخواہیں اور مراعات بڑھائی گئیں، اور ہر بار کسی نہ کسی کو اس کا فائدہ پہنچایا گیا ہے۔ کبھی وزیراعظم، کبھی صدر، کبھی سابق وزرائے اعظم، کبھی سابق صدور، کبھی اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر، تو کبھی وزرا یا اراکین اسمبلی کی مراعات میں اضافہ کیا گیا۔

دلچسپ اور حیران کن بات یہ ہے کہ اراکین اسمبلی کو نہ صرف پنشن دی جاتی ہے بلکہ سابق وزرائے اعظم اور سابق صدور کو تاحیات مراعات بھی حاصل ہوتی ہیں۔ مزید برآں، ان کی وفات کے بعد یہ مراعات ان کے اہل خانہ کو منتقل ہو جاتی ہیں، جس سے سرکاری وسائل پر اضافی بوجھ پڑتا ہے۔

آزاد کشمیر کی مجموعی آبادی تقریباً 44 لاکھ ہے، جن میں سے 27 لاکھ افراد آزاد کشمیر میں مقیم ہیں۔ یہ ایک ایسا خطہ ہے جہاں بے روزگاری کی شرح 14 فیصد سے زیادہ ہے اور 1 لاکھ 30 ہزار خاندان بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر انحصار کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ آزاد کشمیر حکومت کے سوشل پروٹیکشن پروگرام کے لیے کوئی 18 ہزار خاندانوں کی درخواستیں چھان بین کے مراحل میں ہیں۔

رواں سال کے بجٹ میں آزاد کشمیر کی کل آمدن کا تخمینہ 201 ارب روپے لگایا گیا ہے جس میں سے 96 ارب روپے مقامی ذرائع سے حاصل ہونے کی توقع ہے، جن میں زیادہ تر ٹیکسز شامل ہیں۔ حکومتِ پاکستان سے 105 ارب روپے “ویری ایبل گرانٹ” کے طور پر ملیں گے جو غیر ترقیاتی اخراجات پر خرچ ہوتی ہے۔

اس رقم میں سے اہم اخراجات مندرجہ ذیل ہیں:
تنخواہوں، الاؤنسز اور پنشن پر تقریباً 132 ارب روپے
متنازعہ آٹے کی سبسڈی پر 23.5 ارب روپے
متفرق گرانٹس پر 21 ارب روپے
ادویات کے لیے 1 ارب 34 کروڑ روپے

یہ تمام اخراجات مجموعی طور پر 178 ارب روپے بنتے ہیں، لیکن بجٹ دستاویزات میں آمدن کا تخمینہ 201 ارب روپے، غیر ترقیاتی اخراجات کا تخمینہ 220 ارب روپے اور 19 ارب روپے کا مالی خسارہ ظاہر کیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ، حکومتِ پاکستان نے رواں مالی سال کے لیے 28 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ فراہم کیا ہے جبکہ 108 ارب روپے بجلی کی سبسڈی کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔
یہ اعداد و شمار واضح کرتے ہیں کہ جہاں عام عوام معاشی مشکلات کا شکار ہیں، وہیں سیاسی اشرافیہ کی مراعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔

2017 سے اب تک صدر، وزیر اعظم، سابق وزرائے اعظم،، سابق صدور، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وزرا اور اراکیں اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات میں اضافے کا تفصیلی جائزہ

نومبر 2023: آزاد جموں و کشمیر نے سابق وزرائے اعظم کے لیے مراعات میں اضافہ کیا گیا۔۔آزاد کشمیر میں چوہدری انوارلحق کی سربراہی میں مخلوط حکومت کے قیام صرف سات ماہ بعد خاموشی سے سابق وزرائے اعظم کی مراعات میں اضافہ کیا۔ 15 دسمبر 2023 کو آزاد جموں و کشمیر حکومت نے آزاد جموں و کشمیر وزراء (تنخواہیں، الاؤنسز اور مراعات) (ترمیمی) ایکٹ، 2023 شائع کیا۔اس میں یہ کہا گیا کہ یہ قانون 30 نومبر کو آزاد جموں و کشمیر کی اسمبلی نے منظور کیا گیا اور 13 دسمبر کو صدر سے منظوری حاصل کی گئی۔لیکن اہم بات یہ ہے کہ 30 نومبر کو سات مسودہ قانون جن میں یہ مسودہ قانون بھی شامل تھا اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کے سپرد کیا گیا تھا۔بعد میں نوٹیفکیشن کے ذریعے یہ معلوم ہوا کہ اسمبلی نے اس قانون کو اسی روز منظور کیا تھا۔

نئے قانون کے تحت سابق وزیراعظم کو 3000 سی سی کی سرکاری جیپ، ڈرائیور، سیکورٹی کے لیے ایک پولیس افسر اور تین پولیس اہلکار اور بی -16 کا ایک اسسٹنٹ کی سہولت دی گئی۔ نئے قانون سے پہلے سابق وزائے اعظم کو 1600 سی سی سے 1800 سی سی کی کار، گریڈ 11 کا ایک کلرک، ایک ڈرائیور کے علاوہ سیکیورٹی کے لیے ایک پولیس اہلکار کی سہولت حاصل تھی۔

نئے قانون کے تحت سابق وزرائے اعظم کو پورے ملک میں حکومتی گیسٹ ہاؤسز، ریسٹ ہاؤسز اور سرکٹ ہاؤسز میں مفت رسائی حاصل ہو گی۔
دیگر مراعات ،جن میں 50 ہزار روپے گھر کا کرایہ اور مہینے میں 400 لیٹر پٹرول ہیں، میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی ۔
مئی 2022: اراکین اسمبلی کی تنخواہوں اور مراعات مین اضافے کا بل جو بعد مین عوامی دباؤ کی وجہ سے واپس لیا گیا

مئی 2022 میں مسلم لیگ (نواز) (پی ایم ایل-این) نے اسمبلی میں ایک بل متعارف کرایا جس کی حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) اور پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے ارکان کی حمایت سے حاصل تھی۔

اس میں یہ تجویز دی گئی تھی کہ اسمبلی کے اراکین کی ماہانہ تنخواہ کو 45,000 روپے سے بڑھا کر 150,000 روپے کی جائے اور سفر اور روزانہ کے الاؤنسز کو بالترتیب 3,000 روپے اور 1,000 روپے سے بڑھا کر 5,000 روپے اور 2,000 روپے کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
اس کے علاوہ یہ تجویز بھی دی گئی تھی کہ اراکین اسمبلی کو مکمل عملے اور فرنشڈ دفاتر کی سہولت کے ساتھ ساتھ ایک ذاتی اسسٹنٹ، ڈرائیور، چپڑاسی اور پولیس گارڈ فراہم کیے جائیں۔

اس کے علاوہ، بل میں اراکین کے لیے گھر کا کرایہ 29,000 روپے سے بڑھا کر 60,000 روپے ماہانہ، سمپچوری الاؤنسز کو 10,000 روپے سے بڑھا کر 30,000 روپے اور یوٹیلیٹی الاؤنسز کو 6,000 روپے سے بڑھا کر 30,000 روپے کرنے کی تجویز بھی دی گئی تھی۔ ۔ عوامی ردعمل کے نتیجے میں اس بل کو واپس لے لیا گیا تھا۔

جون 2021: سابق وزرائے اعظم کی مراعات مین اضافہ
عام انتخابات سے کچھ ہفتے پہلے جون 2021 میں آزاد جموں و کشمیر کی سبکدوش ہونے والی اسمبلی نے خطے کے سابق وزرائے اعظم کے لیے اضافی مراعات منظور کیں۔
آزاد جموں و کشمیر وزراء (تنخواہیں، الاؤنسز اور مراعات) (ترمیمی) ایکٹ 2021 کے مطابق سابق وزرائے اعظم کو اپنی مدت کے اختتام پر ایک کلرک (بی ایس-11)، ڈرائیور اور گن مین کی سہولت دی گئی۔ اس سے پہلے انہیں ایک ڈرائیور کی سہولت تھی جو گن مین کے بھی فراٰئض انجام دیتا تھا ۔

اس قانون کے تحت ان کے گھر کا کرایہ 25000 ہزار سے بڑھا کر 50،000 روپے کردیا گیا تھا جو کابینہ کے اراکین کے گھر کے کرایے کے برابر ہے۔
آزاد کشمیر کے سابق وزرائے اعظم اور سابق صدور اپنی مدت کے اختتام پر 1600 سی سی – 1800 سی سی کی نئی سرکاری گاڑی اور 400 لیٹر پٹرول ماہانہ حاصل کرنے کے پہلے ہی مستحق ہیں ۔ آزاد کشمیر اسمبلی کے اراکین کو ماہانہ 50 ہزار روپے پنشن بھی ملتی ہے۔
چونکہ سابق وزرائے اعظم اسمبلی کے رکن بھی رہے ہوتے ہیں لہذا وہ بھی 50 ہزار روپے ماہانہ پنشن بھی حاصل کرنے کے مستحق ہیں۔

جون 2017 : صدر، سپیکر اور ڈپٹی سپیکر کی مراعات میں اضافہ
جون 2017 میں آزاد جموں و کشمیر اسمبلی نے صدر، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہوں، الاؤنسز اور مراعات میں اضافہ منظور کیا۔
صدر
صدر کی تنخواہ 40,000 روپے ماہانہ سے بڑھا کر 200,000 روپے ماہانہ کر دی گئی جبکہ سمپچوری الاؤنس کو 8,000 روپے ماہانہ سے بڑھا کر 50,000 روپے ماہانہ کر دیا گیا۔ ان کا روزانہ الاؤنس 1,000 روپے سے بڑھا کر 5,000 روپے کر دیا گیا، اور سالانہ صوابدیدی گرانٹ کو 500,000 روپے سے بڑھا کر 15 لاکھ روپے کر دیا گیا۔

صدر کو 40,000 روپے کا ایک وقتی سامان یا آلات خریدنے کا الاؤنس اور 15,000 روپے ماہانہ مہنگائی الاؤنس دیا گیا۔ اس کے علاوہ انہیں ایک مکمل تنخواہ چھٹی الاؤنس کے طور پر بھی دی گئی۔
!سپیکر 
اسپیکر کی تنخواہ 48,000 روپے ماہانہ سے بڑھا کر 150,000 روپے ماہانہ کر دی گئی۔ ان کا سپمچوری الاونس 12000 ہزار ماہانہ ست بڑھا کر 50،000 روپے ماہانہ کردیا گیا اور سامان یا آلات ( ایک وقتی رقم ) 10،000 روپے سے بڑھاکر 30،000 روپے کردی گئی۔

ان کا روزانہ الاؤنس 3,000 روپے سے بڑھا کر 4,000 روپے کر دیا گیا، اور سالانہ صوابدیدی گرانٹ کو 500,000 روپے سے بڑھا کر 10 لاکھ روپے کر دیا گیا۔
اسپیکر کو 30,000 روپے ماہانہ مہنگائی الاؤنس اور ایک مکمل تنخواہ چھٹی الاؤنس کے طور پر بھی دی گئی۔

اسی طرح، ڈپٹی اسپیکر کی تنخواہ 35,000 روپے ماہانہ سے بڑھا کر 100,000 روپے ،سمپچوری الاونس  10,000 روپے ماہانہ سے بڑھا کر 25,000 روپے اور سامان یا آلات کا الاونس10,000 روپے(ایک وقتی رقم) سے بڑھا کر 20,000 روپے کر دیا گیا۔ ان کا روزانہ الاؤنس 1,000 روپے سے بڑھا کر 3,000 روپے کر دیا گیا؛ اور سالانہ صوابدیدی گرانٹ کو 300,000 روپے سے بڑھا کر 500,000 روپے کر دیا گیا۔

ڈپٹی اسپیکر
ڈپٹی اسپیکر کو ایک مکمل تنخواہ چھٹی الاؤنس کے طور پر دی گئی اور 10,000 روپے ماہانہ مہنگائی الاؤنس بھی دیا گیا۔
اپریل 2017: وزیر اعظم اور وزیروں کی تنخواہوں اور مراعات مین اضافہ
اپریل 2017 میں آزاد جموں و کشمیر اسمبلی نے وزیر اعظم اور وزیروں کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں 200 فیصد سے زائد اضافے کے لیے ایک قانون کی منظوری دی۔

وزیر اعظم

قانون کے تحت وزیر اعظم کی ماہانہ تنخواہ، سمپچوری، سامان یا آلات خریدنے کا الاؤنس (ایک وقتی) اور مہنگائی الاؤنس 89,000 روپے سے بڑھا کر 305,000 روپے کر دی گئی۔ ان کا روزانہ الاؤنس 1,000 روپے سے بڑھا کر 5,000 روپے کر دیا گیا، جبکہ چھٹی الاؤنس 39,000 روپے سے بڑھا کر ایک مکمل تنخواہ کر دی گئی۔
وزیر اعظم کا سالانہ صوابدیدی گرانٹ 300،000 لاکھ روپے سے 10،00000 روپے کردی تھی۔

وزراء کرام
اسی طرح وزیروں کی ماہانہ تنخواہ، سمپچوری، سامان یا آلات خریدنے کا الاؤنس (ایک وقتی) اور مہنگائی الاؤنس 55,000 روپے سے بڑھا کر 155,000 روپے کر دیا گیا تھا۔ وزیروں کا روزانہ الاؤنس 1,000 روپے سے بڑھا کر 3,000 روپے کر دیا گیا، جبکہ ان کا چھٹی الاؤنس بھی 35,000 روپے سے بڑھا کر ایک مکمل تنخواہ کردی گئی تھی۔ وزیروں کی سالانہ صوابدیدی گرانٹ 100،000 روپے سے بڑھا کر 500،000 کردی گئی تھی۔

مارچ 2017: اراکین اسمبلی کی مراعات میں اضافہ
مارچ 2017 میں، اسمبلی ارکان کو مزید مراعات دی گئیں۔ ان کے مائلیج الاؤنس، اضافی سفری الاؤنسز اور کرایہ مکان میں اضافہ کیا گیا ۔ اسمبلی ارکان کے لیے سمچوری الاونس ھی بڑھا دیا گیا۔

2018سابق صدور کی پنشن مین اضافہ
آزاد کشمیر اسمبلی نے 2018 میں سابق صدور کی پنشن 30،000 سے بڑھا کر 75،0000 روپے کردی گئی تھی ۔ انہیں مدت ختم ہونے پر 1600 سی سی کار،ماہانہ 400 لیٹر پٹرول، 55000 مکان کا کرایہ، ماہانہ 5000 روپے ٹیلیفون کے اخراجات ، آزاد کشمیر کی پولیس سے ڈرائیور اور گن مین کی خدمات اور ایس اینڈ جی اے ڈی سے سٹینو گرافر اور آرڈلی کی خدمات فراہم کی جاتی ہیں۔

Scroll to Top