مظفر آباد ( کشمیر ڈیجیٹل ) سوشل ایکٹیویسٹ غلام اللہ اعوان نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں 7فارما کمپنیاں ہیں جن کی ادویات جعلی ہیں،وزیر اعظم نے اپنے ممبران کی تنخواہیں بڑھا لیں، غریب کا بچہ کتابیں اور کاپیاں خریدنے سے قاصر ہے، سرکاری تعلیمی اداروں پر عوام نہ ہی سرکاری اساتذہ کا اعتماد ہے ۔
غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ بعض ادویات ایسی ہیں جن میں نشہ آور اجزاءپائے جاتے ہیں اور ان کی وجہ سے کسی بھی شخص کی جان جاسکتی ہے،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اتنے عرصے سے یہ کمپنیاں کام کررہی ہیں اور حکومت صرف تماشا دیکھتی رہی ہے۔
وزیر اعظم نے اپنے ممبران کی تنخواہوں میں اضافہ کردیا ہے اس سے عوام میں تشویش پائی جاتی ہے کہ چوہدری انوار الحق نے وزراء کی تنخواہوں میں کئی سو گنا اضافہ کردیا ایک وزیر صاحب ہیں جو 9لاکھ روپے تنخواہ لیتے ہیں۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔رمضا ن المبارک حکومت کیلئے خطرناک، عید کےبعد دمادم مست قلندر ہوگا،وزیراعظم انوارالحق کا گھرجانا ٹھہر گیا، غلام اللہ اعوان ایڈووکیٹ
ایک ایم ایل اے کی تنخواہ چار لاکھ روپے کردی گئی ،مشیران حکومت کی تنخواہ 6لاکھ 65 ہزار روپے کردی گئی جبکہ سپیکر اسمبلی کی تنخواہ 9لاکھ پچاس ہزار روپے کردی گئی،وزیر اعظم کو لوگوں کے حالات کا علم نہیں ہے کہ عوام کس کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔
لوگوں کے پاس دو وقت کو کھانے کیلئے روٹی نہیں ہے کیا ہی اچھا ہوتا اگر وزیر اعظم یہی پیسے ان بچوں پر خرچ کرتے جو سکول سے باہر ہیں،ان کو سکول میں لانے کیلئے یہ پیسے خرچ کئے جاتے تو یقینا ریاست آپ کو یاد رکھتی ۔
بدقسمتی ہے کہ وزراء کی تنخواہوں میں تو اضافہ ہوگیا لیکن غریب کا بچہ کتابیں اور کاپیاں خریدنے سے بھی قاصر ہے ،دوسری بدقسمتی یہ ہے کہ سرکاری تعلیمی اداروں میں اساتذ ہ کرام این ٹی ایس اور پی ایس سی پاس کرکے آتے ہیں لیکن نتائج دینے میں ناکام ہیں ۔
سرکاری تعلیمی اداروں پر عوام کا اعتماد نہیں ہم نے بنیادی چیزوں کو ٹھیک نہیں کیا ، آج کیوں ہمارے سرکاری سکول نتائج نہیں دے رہے ، سرکاری استاد خود اپنے بچوں کو پرائیویٹ اداروں میں بھیج رہا ہے ۔ ایک مزدور پرائیویٹ سکول میں بچے کو پڑھانے کیلئے پیسے کہاں سے لائے گا ؟