آزاد کشمیر کی خوبصورت وادیاں، سرسبز کھیت اور رواں دواں ندی نالے اپنی دلکشی میں بے مثال ہیں لیکن اس خطے کی سوغات بھی اپنی منفرد پہچان رکھتی ہیں۔ ایسی ہی ایک مشہور سوغات “کشمیری کلچہ” ہےجسے مظفرآبادی کلچہ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ خستہ ذائقہ دار اور لذت سے بھرپور روایتی پکوان چائے کے ساتھ ہو یا بغیر چائےہر حال میں اپنی لذت برقرار رکھتاہے۔
ضلع حویلی کے باسی اور یہاں آنے والے سیاح اس روایتی کلچے کے دلدادہ ہیں۔ جو بھی حویلی کی سیر کو آتا ہے وہ یہاں کے حسین مناظر کے ساتھ ساتھ یہ سوغات بھی شوق سے خرید کر لے جاتا ہے۔ تاہم یہ سوغات صرف حویلی تک محدود نہیں بلکہ آزاد کشمیر کے مختلف حصوں میں بھی کشمیری کلچہ تیار کیا جاتا ہے۔
حویلی میں پندرہ سال سے کلچے تیار کرنے والے ماہر کاریگر بتاتے ہیں کہ اس کی تیاری میں خصوصی اجزاء اور روایتی ترکیب کا خیال رکھا جاتا ہے۔ پہلے اعلیٰ معیار کا میدہ تیار کیا جاتا ہے جس میں مخصوص مقدار میں آئل ملایا جاتا ہےپھر اسے گوندھ کر مخصوص شکل دی جاتی ہے۔ بعد ازاں انڈے کی زردی لگائی جاتی ہے اور اسے تندور میں پکایا جاتا ہےجس سے اس کی خستہ ساخت اور منفرد ذائقہ مزید نکھر جاتا ہے۔
حویلی کے کلچہ فروش محمد طاہر جو گزشتہ پندرہ سال سے اس کام سے وابستہ ہیں کہتے ہیں کہ یہاں مختلف اقسام کے کلچے تیار کیے جاتے ہیں جن میں میٹھے اور نمکین کلچے شامل ہیں۔ رمضان المبارک میں خصوصی طور پر “ٹکئ” بھی تیار کی جاتی ہےجو شہری بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان بھر سے آنے والے سیاح یہاں سے درجنوں نہیں بلکہ سیکڑوں کی تعداد میں کشمیری کلچے خرید کر لے جاتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا، “جیسے پنجاب میں ناشتے میں نان اور پائے کا استعمال عام ہے ویسے ہی یہاں کے لوگ کشمیری کلچہ بڑے شوق سے کھاتے ہیں۔ یہ صرف کھانے کی چیز نہیں بلکہ ہماری ثقافت کی پہچان بھی ہےجس نے علاقے کی خوبصورتی اور کشش کو مزید بڑھا دیا ہے۔”
کشمیری کلچہ نہ صرف اپنی منفرد لذت کی وجہ سے مشہور ہے بلکہ یہ آزاد کشمیر کی ثقافت کا بھی ایک اہم حصہ بن چکا ہے۔ حویلی سمیت ریاست کے دیگر علاقوں میں یہ نہ صرف روزمرہ کے ناشتے کا لازمی جزو بن چکا ہے بلکہ سیاحوں کے لیے ایک یادگار تحفہ بھی ہے جو انہیں کشمیر کی مٹی کی مہک ہمیشہ یاد دلاتا رہتا ہے۔