مظفرآباد: جامعہ کشمیر کے طلباء نے انتظامیہ کے سامنے 12 نکاتی چارٹرڈ آف ڈیمانڈ پیش کر دیا ہےجس میں طلباء پر تشدد کروانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی، درج ایف آئی آرز کے خاتمے اور جوڈیشل کمیشن کے قیام سمیت دیگر اہم مطالبات شامل ہیں۔ طلباء نے انتظامیہ کو پیر تک کی مہلت دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو آزاد کشمیر بھر میں تعلیمی ادارے بند کر کے احتجاجی تحریک شروع کی جائے گی۔
طلباء کے اجلاس کے بعد جاری کیے گئے اعلامیہ کے مطابق طلباء کا بنیادی مطالبہ ہے کہ جامعہ میں ان پر ہونے والے تشدد کے ذمہ دار افراد کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جائے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتااور اگر انصاف نہ ملا تو احتجاج ناگزیر ہوگا۔
چارٹرڈ آف ڈیمانڈ میں ایک اور اہم مطالبہ طلباء پر درج ایف آئی آرز کا خاتمہ ہے۔ ان کا مؤقف ہے کہ بے گناہ طلباء پر مقدمات قائم کر کے انہیں ہراساں کیا جا رہا ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں۔ اسی سلسلے میں طلباء نے بار کونسل اور عدلیہ کی سربراہی میں ایک جوڈیشل کمیشن بنانے کا مطالبہ بھی کیا ہے جو جامعہ میں ہونے والے واقعات کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کرے۔
اس کے علاوہ، طلباء نے جامعہ میں اینٹی ہراسمنٹ سیل کے قیام کا بھی مطالبہ کیا ہے تاکہ ایسے مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کیا جا سکے اور تعلیمی ماحول محفوظ بنایا جا سکے۔
طلباء نے واضح کیا ہے کہ اگر پیر تک ان کے مطالبات پورے نہ کیے گئے تو وہ آزاد کشمیر بھر میں تمام تعلیمی ادارے بند کر کے احتجاج شروع کریں گےجس کی تمام تر ذمہ داری جامعہ انتظامیہ پر عائد ہوگی۔