وزیراعظم شہباز شریف کی قائم کردہ اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی مظفرآباد پہنچ گئی

وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر اعلیٰ سطح پر مداخلت کرتے ہوئے جوائنٹ عوامی ایکشن کمیٹی (JAAC) سے مذاکرات کے لیے ایک اعلیٰ اختیاراتی کمیٹی قائم کر دی ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت نے ایکشن کمیٹی کی قیادت کو باضابطہ طور پر مذاکرات کی دعوت دی ہے اور اب صورتحال کو بہتر بنانے کی ذمہ داری ایکشن کمیٹی پر عائد ہوتی ہے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ اگر عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت وزیراعظم کی اس پیشکش کا مثبت جواب نہیں دیتی تو ان کے اصل ایجنڈے اور مقاصد پر سوالات کھڑے ہو سکتے ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ حکومت عوام کے مسائل کو تصادم کے بجائے مذاکرات اور تعاون کے ذریعے حل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ پُرامن احتجاج ہر شہری کا جمہوری اور آئینی حق ہے، تاہم اس دوران عوامی نظم و ضبط کو نقصان نہ پہنچایا جائے۔ وزیراعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کی کہ مظاہرین کے ساتھ صبر اور برداشت کا مظاہرہ کریں، عوامی جذبات کا احترام کریں اور غیر ضروری سختی سے گریز کیا جائے۔

مذاکراتی وفد مظفرآباد پہنچ گیا

ادھر ایک اعلیٰ سطحی حکومتی وفد مظفرآباد پہنچ گیا ہے جس میں وزیراعظم آزاد کشمیر، رانا ثناء اللہ، طارق فضل چوہدری، احسن اقبال، سردار یعقوب، پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف اور قمر زمان کائرہ شامل ہیں۔ وفد عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت سے مذاکرات کرے گا تاکہ جاری احتجاج کو بات چیت کے ذریعے پُرامن انداز میں ختم کیا جا سکے۔

مذاکراتی کمیٹی میں توسیع

وزیراعظم شہباز شریف نے آزاد کشمیر کی صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی میں مزید شخصیات کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا۔ نئی کمیٹی میں سینیٹر رانا ثناء اللہ، وفاقی وزراء سردار یوسف، احسن اقبال، سابق صدر آزاد جموں و کشمیر مسعود خان اور قمر زمان کائرہ شامل ہیں۔ وزیراعظم نے کمیٹی کو ہدایت کی ہے کہ فوری طور پر مظفرآباد پہنچ کر مسائل کا پائیدار حل تلاش کرے اور اپنی سفارشات جلد از جلد وزیراعظم آفس کو بھجوائے۔

وزیراعظم نے عوامی ایکشن کمیٹی کی قیادت سے اپیل کی کہ وہ حکومت کے ساتھ تعاون کریں تاکہ مسائل کو جلد اور پُرامن طریقے سے حل کیا جا سکے۔ انہوں نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ وطن واپسی کے بعد مذاکراتی عمل کی براہ راست نگرانی کریں گے۔

Scroll to Top