وفاقی بجٹ 2025-26 کے نفاذ کے بعد ملک کی آٹو انڈسٹری ایک بار پھر قیمتوں کے طوفان کی لپیٹ میں آ گئی ہے۔ حکومت کی جانب سے نئے ٹیکسز اور لیوی کے نفاذ کے باعث گاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کر دیا گیا ہے، جس سے خریداروں کو شدید مالی دباؤ اور مارکیٹ کو غیر یقینی صورتحال کا سامنا ہے۔
جولائی 2025 سے لاگو ہونے والے اقدامات، جن میں نیو انرجی وہیکل (NEV) لیوی اور سیلز ٹیکس میں اضافہ شامل ہے، نے براہِ راست آٹو مارکیٹ پر اثر ڈالا ہے۔ اس کے نتیجے میں گاڑی خریدنے کا ارادہ رکھنے والے افراد کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔
پیک سوزوکی موٹر کمپنی نے اپنی تمام گاڑیوں کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ کر دیا ہے۔ کمپنی کے مطابق یہ تبدیلی صرف حکومتی پالیسیوں اور ٹیکسز کے اثرات کے تحت کی گئی ہے، جبکہ پروڈکشن لاگت یا پیداواری عمل میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں آئی۔
اہم اضافہ کچھ یوں ہے:
- سوزوکی آلٹو VXR کی قیمت ₨2,827,000 سے بڑھ کر ₨2,994,861 ہو گئی ہے۔
- آلٹو VXR AGS کی قیمت ₨2,989,000 سے بڑھ کر ₨3,166,480 کر دی گئی۔
- آلٹو VXL AGS سب سے زیادہ مہنگی ہو گئی، نئی قیمت ₨3,326,446 مقرر کر دی گئی۔
اس کے علاوہ سوزوکی کلٹس کے مختلف ماڈلز کی قیمتوں میں بھی ₨40,490 سے ₨45,460 تک اضافہ کیا گیا ہے، جس سے خریداروں پر مزید بوجھ بڑھ گیا ہے۔
کمپنی کا کہنا ہے کہ قیمتوں میں یہ اضافہ صرف حکومتی فیصلوں اور نئے ٹیکسز کا نتیجہ ہے، جبکہ پیداواری اخراجات میں کوئی بڑا فرق نہیں آیا۔