(کشمیر ڈیجیٹل) امریکہ اور چین کے درمیان ایک اہم معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے تحت سوشل میڈیا ایپ ٹک ٹاک امریکہ میں اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکے گی۔ اس پیش رفت کا اعلان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے منگل کو وائٹ ہاؤس میں کیا۔
صدر ٹرمپ کے مطابق ٹک ٹاک کے امریکی اثاثے ایک امریکی قیادت میں قائم کنسورشیم کے حوالے کیے جائیں گے جبکہ چین کی بائیٹ ڈانس کمپنی صرف 19.9 فیصد حصص اپنے پاس رکھے گی۔ باقی 80 فیصد کنٹرول امریکی سرمایہ کاروں کے پاس ہوگا۔
اس کنسورشیم میں بائیٹ ڈانس کے موجودہ شیئر ہولڈرز سسکوہانا انٹرنیشنل گروپ (SIG)، جنرل اٹلانٹک اور کے کے آر شامل ہوں گے جبکہ نئے سرمایہ کاروں میں آندریسن ہورووٹز، اوریکل اور سلور لیک کا نام بھی سامنے آیا ہے۔ معاہدے کے تحت اوریکل اپنی موجودہ کلاؤڈ پارٹنرشپ بھی برقرار رکھے گا۔
امریکی حکومت نے اثاثوں کی منتقلی کے لیے حتمی تاریخ 16 دسمبر مقرر کر دی ہے، جس سے بائیٹ ڈانس کو مزید 90 دن کا وقت مل گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق نئے امریکی ادارے کا بورڈ آف ڈائریکٹرز بھی امریکی اکثریت پر مشتمل ہوگا جبکہ ایک رکن کا تقرر امریکی حکومت کرے گی۔
یہ معاہدہ 2024 کے اُس قانون کے تحت کیا جا رہا ہے جو بائیڈن انتظامیہ نے منظور کیا تھا، جس کا مقصد ٹک ٹاک سے متعلق سیکیورٹی خدشات کا ازالہ کرنا تھا۔ واشنگٹن میں یہ اندیشہ پایا جاتا رہا ہے کہ بیجنگ امریکی صارفین کا ڈیٹا حاصل کر سکتا ہے یا پلیٹ فارم کو اثرانداز ہونے کے لیے استعمال کر سکتا ہے۔
اگرچہ اس معاہدے کو باضابطہ منظوری کے لیے کانگریس سے بھی گزرنا ہوگا، لیکن ٹرمپ انتظامیہ نے بارہا ڈیڈ لائن میں توسیع دی ہے تاکہ ایپ کو بند کرنے کے بجائے اس کے صارفین — جو امریکہ میں 170 ملین تک پہنچ چکے ہیں — کی ناراضگی سے بچا جا سکے۔
صدر ٹرمپ خود بھی ٹک ٹاک پر 1 کروڑ 50 لاکھ فالوورز رکھتے ہیں اور اسے انتخابی مہم کے لیے ایک مؤثر ذریعہ قرار دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکا نے ایران کے خلاف نئی پابندیاں عائد کر دیں
رپورٹس کے مطابق معاہدے کی تجارتی شرائط مارچ میں ہی طے پا گئی تھیں، تاہم چین کے ساتھ تجارتی تنازعات اور نئے امریکی ٹیرف کے باعث پیش رفت میں تاخیر ہوئی۔ اب امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بیسینٹ کے مطابق یہ معاہدہ اگلے 30 سے 45 دن میں مکمل ہو سکتا ہے۔