سیلاب کے بعد ایک اور مصیبت سر اٹھا رہی، ماہر موسمیات کی وارننگ

(کشمیر ڈیجیٹل) ماہرین نے سیلاب کے بعد مہنگائی کے نئے طوفان کی وارننگ دے دی ہے۔ حالیہ تباہ کن بارشوں اور سیلاب سے نہ صرف ہزاروں گھر متاثر ہوئے بلکہ کھڑی فصلیں بھی برباد ہو گئیں، جس کے باعث کسانوں کو توقع سے کہیں زیادہ نقصان اٹھانا پڑا ہے۔

موسمیاتی تبدیلی کی ماہر فاطمہ یامین کا کہنا ہے کہ سیلاب کے بعد سرکاری اداروں کا اصل امتحان یہ ہوگا کہ وہ اشیائے خوردونوش کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کس طرح کنٹرول کرتے ہیں۔ ان کے مطابق یہ صرف فصلوں کی تباہی کا مسئلہ نہیں بلکہ زمینوں کی زرخیزی بھی شدید متاثر ہوئی ہے۔ سیلابی پانی جہاں اپنے ساتھ آفات لاتا ہے، وہیں زمین پر ریت کی موٹی تہہ ڈال کر کھیتوں کو بنجر کر دیتا ہے، جسے دوبارہ قابلِ کاشت بنانے کے لیے کسانوں کو لاکھوں روپے خرچ کرنا پڑتے ہیں۔

انہوں نے خبردار کیا کہ صرف چند ہزار روپے دینے سے کسان اپنی زمینیں آباد نہیں کر سکیں گے، حکومت کو ہر ممکن تعاون فراہم کرنا ہوگا۔ ان کا کہنا تھا کہ آٹے کی قیمتوں میں فی الحال 5 فیصد اضافہ ہوا ہے لیکن اگلے ہفتے مزید اضافہ متوقع ہے، جس کے بعد حکومت کو بیرون ملک سے گندم درآمد کرنی پڑے گی۔

یہ بھی پڑھیں: مودی حکومت کی خارجہ پالیسی نے امریکا–بھارت تعلقات میں دراڑ ڈال دی

فاطمہ یامین نے کہا کہ ہم آج تک 2022 کے سیلاب کے اثرات پر قابو نہیں پا سکے، اس بار بھی اداروں کی سست رفتاری مسائل کو بڑھا دے گی۔ ان کے مطابق آئندہ آنے والا سیلاب موجودہ تباہی سے کہیں زیادہ خطرناک ہوسکتا ہے، لیکن ہمارے نظام کی کمزوری یہ ہے کہ متاثرین تک امداد اور راشن پہنچنے میں ہی کئی مہینے لگ جاتے ہیں کیونکہ ایس او پیز دہائیوں پرانے ہیں۔

Scroll to Top