(کشمیر ڈیجیٹل)آزادکشمیر کے مختلف شہروں میں تحریک انصاف کی جانب سے 5 اگست کو دی گئی ہڑتال کی کال مکمل طور پر ناکام ہو گئی۔ دارالحکومت مظفرآباد کے مرکزی علاقے لال چوک، اپر اڈہ اور دیگر تجارتی مراکز میں معمولاتِ زندگی مکمل طور پر بحال رہے۔ نہ کوئی جلوس نکالا گیا، نہ کوئی جلسہ ہوا، اور تحریک انصاف کا کوئی کارکن یا رہنما عوام کے درمیان دکھائی نہ دیا۔
عوام نے تحریک انصاف کی ہڑتال کی کال کو مکمل طور پر مسترد کر دیا، اور شہر بھر میں زندگی معمول کے مطابق رواں دواں رہی۔
اسی طرح وادیٔ نیلم میں بھی تحریک انصاف کی قیادت اپنے کارکنان کو سڑکوں پر نکالنے میں ناکام رہی۔ کشمیر ڈیجیٹل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما راجہ محمد افتخار خان نے اس ناکامی کی وجہ بیان کرتے ہوئے کہا کہ:
“بانی کی رہائی کے لیے کارکنان میں وہ جوش و جذبہآج بھی ہے جو ماضی میں تحریک انصاف کا خاصہ رہا ہے۔ موجودہ حالات میں پارٹی مشکلات کا شکار ہے، لیکن عمران خان کے اصل ساتھی آج بھی ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عوام میں جوش موجود ہے اور وہ دل سے عمران خان کے ساتھ ہیں۔”
راجہ افتخار خان نے مزید کہا کہ آج کے احتجاج کا ایجنڈا دو نکات پر مبنی تھا: پہلا، کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی — یومِ استحصال کشمیر دوسرا، عمران خان کے ساتھ ہونے والے ناانصافی پر احتجاج — یعنی ’احتسابِ کشمیر‘ اور ’احتسابِ عمران خان‘۔
تاہم، ان کے مطابق تنظیمی کمزوری اور موجودہ سیاسی دباؤ کے باعث عملی مظاہرے نہیں ہو سکے۔
ادھر مظفرآباد میں شہریوں کی بڑی تعداد بازاروں میں خریداری میں مصروف نظر آئی جبکہ دفاتر، تعلیمی ادارے اور ٹرانسپورٹ کا نظام معمول کے مطابق جاری رہا۔ ایک دکاندار نے کہا:”یہ وقت کسی جماعت کی سیاسی کال پر عمل کرنے کا نہیں، بلکہ کشمیری عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کا ہے۔”
عوامی تاثر یہی ہے کہ تحریک انصاف اب آزادکشمیر میں اپنا وجود کھو چکی ہے۔ ایک شہری نے واضح انداز میں کہا:”ہم نے صرف عمران خان کو ووٹ دیا تھا، تحریک انصاف کو نہیں۔ آج یہاں نہ کوئی تنظیم باقی ہے نہ عوامی حمایت۔”
یہ بھی پڑھیں: قانون ساز اسمبلی کا خصوصی اجلاس، بھارتی مظالم اور آئینی دہشت گردی کی شدید مذمت
یومِ استحصال کے موقع پر مختلف سرکاری و سماجی تنظیموں کی جانب سے تقاریب اور ریلیاں نکالی گئیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ عوام کی ترجیح سیاسی انتشار نہیں بلکہ کشمیریوں کے حقِ خود ارادیت سے یکجہتی ہے۔