خسارے کا شکار یوٹیلیٹی سٹورز 54سال بعد بند، ہزاروں ملازمین فارغ

اسلام آباد:عوام کو سستی اشیائے خورونوش فراہم کرنے کیلئے جولائی 1971 میں سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں قائم کئےگئے یوٹیلیٹی سٹورز 54 برس بعد جمعرات کو ملک بھر میں بند کر دئیے گئے۔

جمعرات کو جاری ہونے والے سرکاری نوٹیفکیشن کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز کارپوریشن کی تمام سیلز اور خریداری 31 جولائی 2025 سے بند کر دی گئی ہیں تاہم اسٹورز کا سامان گوداموں میں منتقل کرنے، وینڈرز کو واپس کرنے اور انوینٹری کی حوالگی کا عمل جاری رہے گا۔

واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے یوٹیلیٹی اسٹورز کے ملازمین نے اسلام آباد میں حکومت کے اس فیصلے کے خلاف احتجاج کیا تھا۔ مظاہرین نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور مطالبات پورے ہونے تک دھرنا جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

وفاقی حکومت نے یوٹیلیٹی سٹورز کو خسارے کا شکار ادارہ قرار دیتے ہوئے اسے نجکاری کی تیاری کے تحت بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خسارے میں چلنے والے 1700 یوٹیلیٹی سٹورز بند، ہزاروں ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ

وفاقی حکومت کا کہنا ہے کہ یوٹیلیٹی سٹورز کو رواں برس بھی 8ارب روپے کے خسارے کا سامنا ہے ، لہٰذا یہ مالی بوجھ مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا۔

اس مقصد کے لیے حکومت نے ایک اعلٰی سطح کی کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے یوٹیلیٹی سٹورز کے اثاثوں کی مالیت، نجکاری کے ڈھانچے، اور رضاکارانہ علیحدگی کی سکیم (وی ایس ایس) پر غور کیا تھا۔

اسی تناظر میں وفاقی حکومت نے یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن کی بندش کے بعد ادارے کے ملازمین کیلئے رضاکارانہ علیحدگی کی سکیم متعارف کرائی۔

اس سکیم کے تحت ریگولر ملازمین کو اُن کی بنیادی تنخواہ کے مطابق دو سے تین ماہ کی رقم بطور پیکیج ادا کی جائے گی۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی ملازم کی بنیادی تنخواہ 30 ہزار روپے ہے، تو اسے 60 ہزار سے 90 ہزار روپے کے درمیان ایک مرتبہ کی ادائیگی کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: ان لینڈریونیو ملازمین کی 10 اگست سے دفاتر غیر معینہ مدت کیلئے بند کرنے کی دھمکی

دوسری جانب وفاقی حکومت کے اس فیصلے پر تاحال کوئی عمل درآمد نہیں ہو سکا، جس کے باعث یوٹیلیٹی سٹورز کے ملازمین اسلام آباد میں بدستور سراپا احتجاج ہیں۔

مرکزی رہنما جوائنٹ ایکشن کمیٹی یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن آف پاکستان سید عارف شاہ کا کہنا ہے کہ ’ہم یوٹیلیٹی سٹورز کی زبردستی بندش اور ملازمین کے ساتھ ہونے والی زیادتی کو تسلیم نہیں کریں گے۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق بندش سے قبل ملک بھر میں یوٹیلیٹی سٹورز کی کل تعداد 3700 تھی، جسے پہلے مرحلے میں کم کر کے 1700 کر دیا گیا۔

بندش کے آغاز کے وقت فعال سٹورز کی تعداد صرف 600 رہ گئی تھی، جبکہ 31 جولائی تک ملک بھر میں تقریباً تمام سٹورز بند ہو چکے تھے کیونکہ حکومت پہلے ہی مرحلہ وار بندش کا عمل شروع کر چکی تھی۔

اگر ملازمین کی بات کی جائے تو بندش سے قبل یوٹیلیٹی سٹورز کارپوریشن میں تقریباً 6000 ملازمین کام کر رہے تھے، جبکہ ایک وقت میں یہ تعداد 12 ہزار سے بھی زائد تھی۔

کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز پر کام کرنے والے ملازمین کو پہلے ہی فارغ کیا جا چکا ہے جبکہ ریگولر ملازمین کے مستقبل سے متعلق تاحال کوئی حتمی فیصلہ سامنے نہیں آیا۔

Scroll to Top