مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل) بھارت نے 24 جولائی کو ڈھاکا میں ہونے والی ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) میٹنگ پر تحفظات ظاہر کرتے ہوئے اسے کسی اور مقام پر منتقل کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ بھارتی بورڈ نے بنگلا دیش جانے سے انکار کرتےہوئے میٹنگ سے دستبردار ہونے پر بھی غور شروع کر دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق بی سی سی آئی نے سیاسی وجوہات کو بنیاد بنا کر بنگلا دیش میں اجلاس منعقد کرنے پر اعتراض اٹھایا ہے۔ رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ بھارت موجودہ حالات میں بنگلا دیش جانا مناسب نہیں سمجھتا، اور وینیو کی تبدیلی کا مطالبہ باضابطہ طور پر اے سی سی کو پہنچا دیا گیا ہے۔
یہ پہلا موقع نہیں، اس سے قبل بھارتی کرکٹ بورڈ اگست میں بنگلا دیش میں شیڈول ایک سیریز بھی ملتوی کر چکا ہے۔ بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ بھارت اور بنگلا دیش کے درمیان سیاسی تناؤ کی وجہ سے مودی حکومت نے کرکٹ ٹیم کے دورے روک دیے ہیں۔
دوسری جانب، بھارتی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ اگر وینیو تبدیل نہ کیا گیا تو بی سی سی آئی میٹنگ کا بائیکاٹ بھی کر سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق بھارت نے ایشیا کپ کے لیے بھی یو اے ای کو متبادل پلان کے طور پر تجویز کیا ہے، جس میں دبئی، ابو ظبی اور شارجہ شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بی سی سی آئی ایشیا کپ کے لیے حکومتی منظوری کا انتظار کر رہا ہے اور اجازت نہ ملنے کی صورت میں اسی ونڈو میں کثیر ملکی ٹورنامنٹ کے انعقاد کا امکان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف آزاد کشمیر کا ہٹیاں بالا میں اجلاس، حلقہ سات کی تنظیم مکمل، انتخابی مہم کا اعلان
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف کھیلنے پر غیر یقینی صورتحال کے باعث ایشیا کپ کے مستقبل پر سوالات اٹھنے لگے ہیں۔ مجوزہ شیڈول کے مطابق ایونٹ کا آغاز 5 ستمبر کو ہو گا جبکہ پاک بھارت مقابلہ 7 ستمبر کو کھیلا جانا ہے۔