مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل):نالہ شوائی میں سپریم کورٹ آزاد کشمیر کے واضح احکامات کی روزِ روشن میں خلاف ورزی کی جا رہی ہے اور اطلاعات کے مطابق چند سرکاری اعلیٰ عہدیداروں کے ملوث ہونے کی بھی خبریں گردش کررہی ہیں۔
ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کو بعض سرکاری افسران کی آشیرباد سے نظرانداز کیا جا رہا ہے۔ سپریم کورٹ آف آزاد کشمیرنے حال ہی میں نالہ شوائی پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے کرش پلانٹس بند کرنے کا حکم دیا تھا، جس کے بعد صرف سابقہ نکاسی شدہ مواد یعنی پین اور خاکہ کو اس شرط پر اٹھانے کی اجازت دی گئی تھی کہ نالے میں پانی کی روانی اور راستے کی ہمواری کو بحال کیا جا سکے۔
تاہم، بااثر مافیا ایک بار پھر متحرک ہو گیا اور سپریم کورٹ کی تعطیلات قریب آتے ہی صدر تھانہ کے بالکل قریب ایکسویٹر مشینیں لگا کر نالہ شوائی کی بجری کی کھلم کھلا فروخت شروع کر دی گئی جبکہ اس غیر قانونی سرگرمی پر محکمہ معدنیات اور ضلعی انتظامیہ مکمل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: شاردا میں جدید الٹراساؤنڈ سسٹم کا افتتاح، مقامی عوام کو دہلیز پر سہولت میسر
لاکھوں روپوں کی بجری انتظامیہ اور محکمہ معدنیات کے علم میں ہوتے ہوئے فروخت کرنے والے اور سپریم کورٹ کے احکامات نظر انداز کرنے والوں کی پشت پناہی کون کر رہا ہے؟یہ قانون کے پاسدار اداروں پر سوالیہ نشان ہے۔