اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے سوات سانحہ پر شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ سوات میں سیاح مدد کے لیے چیختے رہے مگر آٹھ گھنٹے گزرنے کے باوجود کوئی نہیں پہنچا، جبکہ وہی ہیلی کاپٹر استعمال نہیں کیا گیا جو بانی پی ٹی آئی استعمال کرتے رہے ہیں۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ یہ لوگ اسلام آباد پر چڑھائی کو بہادری سمجھتے ہیں حالانکہ کارنامہ تب ہوتا جب خیبرپختونخوا میں بہترین ریسکیو سسٹم موجود ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ علی امین کا اصل کام اسلام آباد پر چڑھائی اور لوگوں کو ڈنڈے فراہم کرنا ہے، یہی لوگ توڑ پھوڑ اور اہلکاروں کو شہید کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سوات میں سیاحوں کی نہیں بلکہ پی ٹی آئی نظام کی موت ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی 12 سال میں ریسکیو آلات خریدنے میں ناکام رہی اور اپنی کارکردگی دکھانے سے قاصر رہی، کم از کم انہیں اب خاموش رہنا چاہیے۔ وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت نے واقعے کے بعد ڈی سی سوات کو معطل کر دیا جبکہ اصل معطلی وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی ہونی چاہیے تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ کہتے ہیں کہ خیمے دینا ان کا کام نہیں، جبکہ علی امین گنڈا پور نے اپنا کیمپ آفس اڈیالہ جیل کو بنا رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہم میں کوئی اختلاف نہیں، ن لیگ کی فتح ترقی کی ضمانت ہے: فاروق حیدر
عطا تارڑ نے کہا کہ عوام نے پی ٹی آئی کو خدمت کے لیے مینڈیٹ دیا تھا مگر خیبرپختونخوا میں حکومت ورک فرام اڈیالہ جیل پر چل رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے 12 سالہ دور میں صوبے کا انفرا اسٹرکچر تباہ کر کے رکھ دیا ہے۔