مظفرآباد: 26 جون 2025 (جمعرات)ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن مظفرآباد کی جانب سے جاری کردہ تازہ نرخ نامے کے مطابق ضلع بھر میں زندہ برائیلر مرغی کی فی کلو قیمت 320 روپے مقرر کی گئی ہے۔ اس فہرست میں مرغ گوشت، دیسی مرغی، گولڈن مرغی، انڈے، اور دیگر پولٹری اشیاء کی قیمتیں بھی شامل ہیں۔ اعلامیے میں واضح کیا گیا ہے کہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پرائس کنٹرول ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
تاہم اس سرکاری نرخ کا اطلاق نظر ہی نہیں آتا کیونکہ مظفرآباد سے صرف آدھے گھنٹے کے فاصلے پر واقع گڑھی حبیب اللہ میں برائیلر مرغی کی قیمت 285 روپے فی کلو ہے، جو مظفرآباد کے سرکاری نرخ سے 35 روپے فی کلو کم ہے۔ یہ فرق نہ صرف انتظامیہ پر سوالیہ نشان ہے بلکہ مہنگائی کے مارے عوام کے لیے ایک اور تشویش کا باعث بھی بن رہا ہے۔
ملک کے دیگر حصوں میں بھی برائیلر مرغی کے نرخ مظفرآباد کے مقابلے میں کم ہیں۔ راولپنڈی، لاہور، فیصل آباد، قصور، چنیوٹ، خانیوال اور گوجرانوالہ سمیت پنجاب کے بیشتر شہروں میں زندہ مرغی کی قیمت 255 روپے فی کلو ہے۔ میانوالی، سرگودھا، چکوال، اور پشاور میں یہی قیمت 250 روپے فی کلو مقرر ہے۔ مانسہرہ، ایبٹ آباد، بٹگرام جیسے پہاڑی علاقوں میں بھی نرخ بالترتیب 285، 280 اور 288 روپے فی کلو ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ بلوچستان کے بعض دور دراز علاقوں جیسے ڈیرہ غازی خان، لورالائی اور نصیر آباد میں مرغی کے نرخ 355، 360 اور 315 روپے فی کلو تک پہنچ چکے ہیں لیکن ان علاقوں میں رسد اور ترسیل کے مسائل کی وجہ سے مہنگائی کو کسی حد تک جواز دیا جا سکتا ہے۔ تاہم مظفرآباد جیسے نسبتاً بہتر ترسیلی نظام والے شہر میں قیمت کا غیر معمولی طور پر بلند ہوناانتظامیہ کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتا ہے۔
وادی لیپہ میں تو مرغی کی قیمت 450 روپے فی کلو تک جا پہنچی ہےجو پورے ملک میں سب سے زیادہ تصور کی جا رہی ہے۔ حیرانی کی بات ہے کہ بھر پوراحتجاج کے باوجود اس علاقے میں سرکاری نرخ پر کسی قسم کی مؤثر نگرانی نظر نہیں آتی۔ شہری حلقوں کا کہنا ہے کہ ہر علاقے میں مرغی کی الگ قیمتیں، اور ان قیمتوں کا سرکاری ریٹ لسٹس سے میل نہ کھانا، اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ پرائس کنٹرول صرف کاغذی کارروائی تک محدود ہو کر رہ گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: محرم الحرام کاچاند نظر آنے کے قوی امکانات، فلکیاتی ماہرین کی پیشگوئی
عوام کا مطالبہ ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں فعال بنائی جائیں، زمینی سطح پر عمل درآمد یقینی بنایا جائے، اور تاجروں کی من مانی پر روک لگائی جائے تاکہ عام صارف کو حقیقی ریلیف حاصل ہو سکے۔