امریکا کے ایوانِ نمائندگان نے واٹس ایپ کو سیکیورٹی کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے سرکاری ڈیوائسز پر اس کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے۔
رائٹرز کے مطابق دفترِ سائبر سیکیورٹی نے واٹس ایپ کو صارفین کے لیے ’اعلیٰ خطرہ‘ قرار دیا ہے۔ نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ایپ ڈیٹا کے تحفظ میں شفافیت نہیں رکھتی، اس کی انکرپشن ناقص ہے اور اس کے استعمال سے سیکیورٹی خدشات پیدا ہو سکتے ہیں۔ چیف ایڈمنسٹریٹو افسر کی جانب سے جاری کردہ میمو میں مائیکروسافٹ ٹیمز، سگنل، ایمیزون وِکر، ایپل کی آئی میسج اور فیس ٹائم جیسی متبادل ایپس کے استعمال کی تجویز دی گئی ہے۔
دوسری جانب میٹا کے ترجمان نے فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ واٹس ایپ دیگر منظور شدہ ایپس کے مقابلے میں زیادہ مؤثر اور محفوظ سیکیورٹی فراہم کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مسجد الحرام میں آج غلافِ کعبہ تبدیلی کی تقریب آج منعقد ہوگی
واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں واٹس ایپ کے ایک عہدیدار نے انکشاف کیا تھا کہ اسرائیلی اسپائی ویئر کمپنی ’پیراگون سولیوشنز‘ نے درجنوں صارفین کو نشانہ بنایا، جن میں صحافی اور سول سوسائٹی کے افراد شامل تھے۔ یہ بھی یاد رہے کہ ایوانِ نمائندگان 2022 میں سیکیورٹی وجوہات کی بنیاد پر ٹک ٹاک پر بھی سرکاری ڈیوائسز پر پابندی لگا چکا ہے۔