گزشتہ سال پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی نہ ہونے کے برابر تھی لیکن اب حالات بدل گئے ہیں۔ اب وہی پی آئی اے جس کی بولی لگانے سے سرمایہ کار گریزاں تھے، اس کی نجکاری میں پانچ بڑی کمپنیوں نے سنجیدہ دلچسپی کا اظہار کر دیا ہے۔
موجودہ حکومت کی جانب سے پی آئی اے کی نجکاری کے لیے ایک بار پھر کوششیں تیز کر دی گئی ہیں اور اس سلسلے میں نجکاری کمیشن کو پانچ کمپنیوں کی جانب سے “سٹیٹمنٹ آف کوالیفکیشن” موصول ہو چکی ہے۔
یہ پیش رفت اُس وقت سامنے آئی ہے جب گذشتہ سال حکومت کی پہلی نجکاری کوشش اُس وقت ناکام ہوئی تھی جب صرف ایک کمپنی نے پی آئی اے کی خریداری کے لیے محض دس ارب روپے کی بولی دی تھی جبکہ حکومت نے اس قومی ادارے کی قیمت کم از کم 85 ارب روپے مقرر کی تھی۔
اس ناکامی کے بعد حکومت نے نجکاری عمل کو ازسرنو منظم کیا۔ علیم خان سے نجکاری کمیشن کا قلمدان واپس لے کر محمد علی کو وزیراعظم کا مشیر برائے نجکاری مقرر کیا گیا۔ گزشتہ تقریباً ایک سال کے دوران حکومت نے پی آئی اے کو سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش بنانے کے لیے مختلف اصلاحاتی اقدامات کیے، جن کا اثر اب نظر آ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: صدر ٹرمپ کی دیرینہ خواہش حقیقت کے قریب؟ نوبیل امن انعام 2026 کے لیے باضابطہ نامزدگی
نجکاری کے اس نئے مرحلے میں مجموعی طور پر آٹھ کمپنیوں نے ابتدائی دلچسپی ظاہر کی، تاہم مقررہ وقت تک پانچ کمپنیوں نے باقاعدہ دستاویزات جمع کروا کر سنجیدگی کا مظاہرہ کیا۔