ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی میں مزید شدت آ گئی ہے۔ پاسدارانِ انقلاب نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ’’وعدہ صادق سوم ‘‘ نامی آپریشن کی 15ویں لہر شروع کر دی، جس میں تل ابیب اور حائفہ میں اسرائیلی فوجی تنصیبات پر میزائل حملے کیے گئے۔
ایرانی میڈیا کے مطابق اس حملے میں سو سے زائد جدید میزائل اور خودکش ڈرون استعمال کیے گئے، جن کا نشانہ اسرائیلی فوجی مراکز اور اینٹی میزائل دفاعی سسٹم تھے۔دوسری جانب لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ نے کھل کر ایران کی حمایت کا اعلان کر دیا۔ سیکر ٹری جنرل نعیم قاسم نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکی و اسرائیلی جارحیت کے مقابلے میں ایران کے دفاعی حق کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا، اور حزب اللہ اپنی حکمت عملی کے تحت مناسب اقدام کرے گی۔ اس بیان سے خطے میں ایران اسرائیل کشیدگی میں مزید شدت آنے کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:جنگ کا 8واں روز: ایران کا جنوبی اسرائیل پر شدید میزائل حملہ ، متعدد عمارتیں ملبے کا ڈھیر بن گئیں
ادھر اسرائیلی فوج کے ترجمان اویخائے ادرعی نے ایران کے شمال مغربی علاقے کولش تالشاں میں واقع صنعتی علاقے کو خالی کرنے کی دھمکی دی ہے۔ ان کا دعویٰ تھا کہ مذکورہ مقام پر فوجی تنصیبات قائم ہیں اور اسرائیل کا ارادہ ہے کہ اس علاقے میں فوجی ڈھانچے کو نشانہ بنایا جائے گا۔مبصرین کا کہنا ہے کہ حالیہ پیشرفت خطے میں بڑے تصادم کی راہ ہموار کر سکتی ہے اور عالمی برادری کو صورتحال ل پر فوری طور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ کشیدگی میں مزید اضافہ روکا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:مشرق وسطیٰ کی کشیدہ صورتحال، چینی صدر نے 4 اہم تجاویز پیش کر دیں
ادھر اسرائیلی حملوں کے نتیجے میں ایران کے مختلف صوبے زد میں آ چکے ہیں، جہاں صہیونی بمباری کے باعث عام شہری شدید خطرات میں مبتلا ہیں ۔ ایرانی وزارت صحت کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 224 ایرانی شہری جام شہادت نوش کر چکے ہیں ، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔