ڈیجیٹل ادائیگی پر رعایت جبکہ نقد پر اضافی ٹیکس متوقع

وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال کے بجٹ میں نقدی پر انحصار کم کرنے اور معیشت کو ڈیجیٹل سمت میں لے جانے کے لیے ایک نئے منصوبے کا عندیہ دیا ہے جس کے تحت ایندھن سمیت مختلف شعبوں میں نقد اور ڈیجیٹل ادائیگیوں کے لیے مختلف نرخ متعارف کرائے جائیں گے۔

ذرائع کے مطابق 10 جون کو پیش ہونے والے بجٹ میں وزارت خزانہ کی جانب سے ڈیجیٹل ادائیگیوں کو فروغ دینے اور نقد لین دین کو مہنگا بنانے کے لیے نمایاں اقدامات متوقع ہیں۔

حکام کے مطابق تمام پٹرول پمپس کو قانونی طور پر ڈیجیٹل ادائیگیوں کی سہولت فراہم کرنا لازم ہوگا، جن میں کیو آر کوڈز، ڈیبٹ/کریڈٹ کارڈز اور موبائل پیمنٹ شامل ہوں گی۔ صرف ڈیجیٹل ادائیگی پر حکومت کی مقرر کردہ فی لیٹر قیمت لاگو ہوگی جبکہ نقد ادائیگی کی صورت میں صارفین کو فی لیٹر 2 سے 3 روپے اضافی دینا ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق یہ اقدام پٹرولیم مصنوعات کی درآمد سے لے کر فروخت تک کے مراحل کی ڈیجیٹل نگرانی میں مدد دے گا، جس کا مقصد سمگلنگ اور ملاوٹ پر قابو پانا ہے۔

اسی پالیسی کے تحت درآمد کنندگان اور صنعت کاروں کو ڈیجیٹل خریداری پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس (جی ایس ٹی) لاگو کرنا ہوگا، جبکہ نقد لین دین پر اضافی 2 فیصد جی ایس ٹی عائد کی جائے گی۔ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (FBR) کے چیئرمین رشید محمود لانگریال نے اس ضمن میں مختصر تبصرہ کرتے ہوئے کہا: “ہمیں کیش لیس معیشت کی طرف بڑھنا ہوگا” تاہم انہوں نے بجٹ سے قبل مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

ذرائع کے مطابق نئی پالیسی اس سے قبل متعارف کردہ “فائلر” اور “نان فائلر” بینکنگ ٹرانزیکشن ماڈل سے زیادہ مؤثر ہوگی اور چھوٹے تاجروں و غیر رسمی کاروبار کو بھی اپنے دائرے میں لے آئے گی۔ وزارت خزانہ کی مشاورت سے FBR، وزارت پٹرولیم، بینکنگ ادارے اور مختلف کنسلٹنٹس اس پالیسی کی تکنیکی و انتظامی تیاریوں میں مصروف ہیں۔

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے حالیہ تقریر میں کہا تھا کہ آئندہ بجٹ میں معیشت کو “اسٹریٹجک” سمت میں لے جانے کے لیے “بولڈ اقدامات” کیے جائیں گے۔ انہوں نے یہ بھی عندیہ دیا کہ تنخواہ دار طبقے کے لیے انکم ٹیکس کی شرح میں 1 سے 1.5 فیصد کمی کی جا سکتی ہے، تاکہ اس طبقے کو ریلیف دیا جا سکے۔ وزیر خزانہ کے مطابق پاکستان کی حقیقی معیشت کا حجم 700 ارب ڈالر سے زائد ہے، جو موجودہ اندازے (410 ارب ڈالر) سے کہیں زیادہ ہے اور اس کی بنیاد پر سالانہ تقریباً 7 کھرب روپے کی ٹیکس چوری کی جاتی ہے۔ ان کا کہنا تھا: “اگر ہم G20 ممالک کی صف میں شامل ہونا چاہتے ہیں، تو نقدی کے خلاف جنگ کا اعلان ضروری ہے۔”

یہ بھی پڑھیں: کیرالہ ایونٹ: دبئی میں بھارتی آفریدی سے ملنے کو بے تاب جبکہ سوشل میڈیا پر پارہ ہائی

یاد رہے کہ گزشتہ ماہ قومی اسمبلی میں ایک قانون پیش کیا گیا تھا جس کے تحت پٹرولیم مصنوعات کو درآمد سے لے کر فروخت تک مکمل طور پر ڈیجیٹل طریقے سے ٹریک کیا جائے گا۔ ماہرین کے مطابق اس اقدام سے 300 سے 500 ارب روپے کے سالانہ ریونیو نقصان کو روکا جا سکتا ہے۔

ذرائع:یہ معلومات حکومتی ذرائع، وزارت خزانہ، FBR اور دیگر متعلقہ اداروں کی مشاورتی نشستوں سے حاصل شدہ رپورٹس پر مبنی ہیں۔

Scroll to Top