آزاد کشمیر کے دارالحکومت مظفرآباد میں 24 مئی 2025ء کو عوامی ایکشن کمیٹی کے منعقدہ جلسے میں ریاست کے مختلف علاقوں سے بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ راولا کوٹ، باغ، میرپور، کوٹلی، ہجیرہ، نیلم، حویلی، سدھنوتی، پونچھ، راجوری اور مظفرآباد سمیت متعدد علاقوں سے آنے والے ہزاروں افراد نے جلسے کی رونق میں اضافہ کیا۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنما شوکت نواز میر نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ تقریب میں 30 سے 40 ہزار افراد نے شرکت کی جو کشمیری عوام کے حقوق کے لیے ایک متحدہ اور مضبوط آواز کا مظہر ہے۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے شوکت نواز میر نے کہا کہ اتنی بڑی تعداد میں عوام کا جمع ہونا اس بات کا ثبوت ہے کہ کشمیری عوام اپنے آئینی، سیاسی اور معاشی حقوق کے لیے یک جان ہیں اور مزید ناانصافیوں کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی گزشتہ دو سال سے کشمیری عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے پرامن سیاسی جدوجہد کر رہی ہے اور اب یہ تحریک ایک فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہو چکی ہے۔
شوکت نواز میر نے حکومت کو واضح انتباہ دیا کہ عوام پر مہنگائی، ٹیکسوں اور دیگر ناروا اقدامات کے باعث آزاد کشمیر میں بے چینی اور غم و غصہ بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومتی سطح پر عوامی مطالبات کو سنجیدگی سے نہ لیا گیا تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع ہو جائے گا۔ جلسے میں دیگر مقررین نے بھی خطاب کرتے ہوئے کشمیری عوام کے حقوق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ عوامی ایکشن کمیٹی کے چارٹر آف ڈیمانڈ پر فوری عملدرآمد کرے۔
کانفرنس کے اعلامیے میں پیش کردہ نکات کا خلاصہ درج ذیل ہے:
شہدائے جموں کشمیر اور عوامی حقوق تحریک کو خراج تحسین پیش کیا گیا اور اس عہد کی تجدید کی گئی کہ شہداء کے مقاصد کے حصول تک جدوجہد جاری رہے گی۔
عوامی ایکشن کمیٹی نے پرامن سیاسی جدوجہد پر اپنے یقین کو دہراتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دو برس کی جدوجہد اس کا عملی ثبوت ہے۔
پاکستان و بھارت کے مابین ہونے والی جنگوں میں جموں کشمیر کے عوامی جانی و مالی نقصانات پر شدید رنج و غم کا اظہار کیا گیا۔
مسئلہ کشمیر کو کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیے بغیر خطے میں امن ممکن نہ ہونے پر زور دیا گیا اور اقوام عالم سے مطالبہ کیا گیا کہ کشمیری عوام کو ان کا تسلیم شدہ حقِ خودارادیت دیا جائے۔ بصورت دیگر، کشمیری عوام کو سیز فائر لائن پرامن طور پر توڑنے کا حق حاصل ہوگا۔
جلسےمیں جنوبی ایشیاء میں ایٹمی جنگ کے خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے خطے کے تمام ممالک کے عوام سے اپیل کی گئی کہ وہ کشمیریوں کے حقِ خودارادیت کے حق میں آواز بلند کریں تاکہ ایٹمی تباہی سے بچا جا سکے۔
گلگت بلتستان میں عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنماؤں کی بلاجواز گرفتاریوں کی مذمت کی گئی اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
آزاد کشمیر کی حکومت کو خبردار کیا گیا کہ 8 جون تک پرانے چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، بصورت دیگر میرپور ڈویژن میں بڑا اجلاس منعقد کر کے اگلی کال دی جائے گی۔
اشرافیہ کی مراعات میں اضافے کو قوم کے ساتھ مذاق قرار دیتے ہوئے مکمل طور پر مسترد کر دیا گیا۔
بھارت کے زیر قبضہ کشمیر میں قید یاسین ملک سمیت تمام کشمیری رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کیا گیا۔
جبری گمشدگیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ تمام لاپتہ افراد کو آزاد کشمیر پولیس کے حوالے کیا جائے تاکہ قانونی کارروائی ہو سکے۔
خلافِ میرٹ تقرریوں کی بھی شدید مذمت کی گئی اور مطالبہ کیا گیا کہ تمام تقرریاں منسوخ کر کے اہل امیدواروں کو موقع دیا جائے۔
غیر اعلانیہ اور طویل لوڈشیڈنگ کو ناقابل برداشت قرار دیتے ہوئے آزاد کشمیر کو لوڈشیڈنگ فری زون قرار دینے کا مطالبہ دہرا یا گیا، اور خبردار کیا گیا کہ بصورت دیگر احتجاجی لائحہ عمل اختیار کیا جائے گا۔
اعلامیے کے مطابق حکومت پرانے 10 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر کسی ایک شق پر بھی مقررہ وقت میں عملدرآمد نہ کر سکی۔ لہٰذا اب نیا 16 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ سابقہ چارٹر کا باضابطہ حصہ بنا دیا گیا ہے، جس میں مفت تعلیم و علاج، بین الاقوامی ایئرپورٹ، صاف پانی کی فراہمی، کرپشن اور سفارشی کلچر کا خاتمہ سمیت دیگر اہم نکات شامل ہیں۔ نئے چارٹر پر آج سے باقاعدہ جدوجہد کا آغاز کر دیا گیا ہے۔
مظفرآباد میں ہونے والا یہ بھرپور اور تاریخی اجتماع نہ صرف شہداء کو خراجِ عقیدت تھا بلکہ ایک اجتماعی پیغام بھی کہ جموں کشمیر کے عوام اپنے حقوق کے لیے متحد ہیں اور جب تک ان کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے، پرامن مگر بھرپور سیاسی جدوجہد جاری رکھی جائے گی۔