پاکستان نے پہلگام واقعے پر بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے یکطرفہ اقدامات اور الزامات کو مکمل مسترد اور شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے ہرسطح پر منہ توڑ جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
جمعرات کو وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں مقبوضہ جموں کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد نئی دہلی کے اقدامات کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔ پاکستان نے پہلگام حملے پر بھارتی اقدامات کے جواب میں ردعمل کے طور پر حکمت عملی تیار کرنے کے لیے قومی سلامتی کونسل کا اجلاس بلایا تھا۔
اجلاس میں اعلیٰ سول اور فوجی قیادت نے مشترکہ طورپر پہلگام واقعے کے بھارتی الزم کو یکسر مسترد کر دیا ہے، اجلاس میں یکطرفہ بھارتی اقدامات کی مذمت کرتے ہوئے اعلیٰ قیادت نے بھارتی اقدامات کے ملک پر پڑھنے والے داخلی اور خارجی اثرات کا تفصیلی جائزہ لیا۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد جاری اعلامیے کے مطابق اجلاس میں بھارتی سفارتی اور آبی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے وزارت خارجہ کی سفارشات منظور کر لی گئی ہیں، قومی سلامتی کمیٹی نے پہلگام واقعہ کے بعد پاکستان پر لگائے گئے تمام بھارتی الزامات مسترد کر دیے گئے ہیں۔
اعلامیہ کے مطابق اجلاس میں سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی پرعالمی فورمز سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا پوری طاقت سے جواب دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ دوسری جانب کمیٹی نے مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں پراطمینان کا اظہار کیا ہے۔
اعلامیے میں بھارت کی آبی جارحیت پر سخت ردعمل، سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کی بھارتی کوشش ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے اعلان کیا گیا ہے کہ بھارت کو کسی بھی آبی یا سرحدی مہم جوئی کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ شملہ معاہدے سمیت دیگر تمام دوطرفہ معاہدے معطل کرنے پر غور کر رہا ہے، قومی سلامتی کمیٹی نے واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کرنے اور بھارت کے ساتھ ہر طرح کی تجارت کو معطل کرنے کی بھی منظوری دی ہے۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان نے بھی سارک ویزہ اسکیم کے تحت سوائے سکھ یاتروں کے بھارتی ویزے منسوخ کر دیے ہیں، بھارتی دفاعی، فضائی اور بحری اتاشیو ں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر پاکستان چھوڑنے کا حکم بھی دے دیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق بھارت میں پاکستانی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر کے 30 افراد تک محدود کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے جبکہ پاکستانی فضائی حدود بھارتی ایئرلائنز کے لیے فوری طور پر بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا ہے، اس کے علاوہ بھارت کے ساتھ تمام تجارتی روابط بھی معطل کر دیے گئے ہیں۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی اشتعال انگیزیاں 2 قومی نظریے کی سچائی کی دلیل ہیں، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کسی کو اپنی خودمختاری، سلامتی اور وقار پرسمجھوتہ کرنے نہیں دے گا، بھارت کا کشمیر پر قبضہ، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بھارت کی اشتعال انگیزیاں 2 قومی نظریے کی سچائی کی دلیل ہیں، اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کسی کو اپنی خودمختاری، سلامتی اور وقار پر سمجھوتہ کرنے نہیں دے گا، بھارت کا کشمیر پر قبضہ، اقوام متحدہ کی قراردادوں کی مسلسل خلاف ورزی ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے قرار دیا ہے کہ پہلگام واقعے کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کرنا بھارت کی گھٹیا سوچ ہے، کلبھوشن یادیو بھارت کی ریاستی دہشتگردی کا زندہ ثبوت ہے، دنیا جانتی ہے کہ پاکستان دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں صف اول کا ملک ہے، اس حوالے سے بھارتی الزامات پاکستان کو بدنام کرنے کی محض بھونڈی کوشش ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی اور سینئر سول افسران نے شرکت کی۔
اجلاس سے قبل نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد بھارت کے یکطرفہ اقدامات کا ٹھوس جواب دیا جائے گا۔
بھارت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ نئی دہلی نے پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشتگردی کے واقعات پر اس طرح سے غصے کا اظہار کرنا ’غیر منصفانہ‘ اور غیر دانشمندانہ ہے ، انہوں نے کہا کہ بھارت اپنے اندرونی معاملات کا الزام پاکستان پر عائد کر رہا ہے جو کہ انتہائی غیر دانشمندانہ اقدام ہے۔
اس سے قبل وزارت خارجہ کی جانب جاری بیان میں 5 اقدامات کا ذکر کیا گیا تھا جنہیں نئی دہلی نے ’سرحد پار دہشتگردی کا فیصلہ کن جواب’ قرار دیا ہے۔ سندھ طاس معاہدہ پاکستان اور بھارت کے درمیان پانی کی تقسیم کا معاہدہ ہے جس کی سہولت عالمی بینک نے فراہم کی ہے۔ یہ بھارت کو سندھ طاس کے 3 مشرقی دریاؤں (راوی، بیاس اور ستلج) پر کنٹرول دیتا ہے جبکہ پاکستان کو 3 مغربی دریاؤں (سندھ، جہلم اور چناب) پر اختیار دیتا ہے۔
دیگر اقدامات میں انٹیگریٹڈ چیک پوسٹ اٹاری کو فوری طور پر بند کرنے کے ساتھ ساتھ بھارت میں مقیم پاکستانیوں کو یکم مئی 2025 سے پہلے ملک چھوڑنے کی ڈیڈ لائن جاری کی گئی تھی۔ سارک ویزا استثنیٰ اسکیم (ایس وی ای ایس) کے تحت پاکستانی شہریوں کو بھارت کا سفر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اور ماضی میں پاکستانی شہریوں کو جاری کردہ کسی بھی ایس وی ای ایس ویزا کو اب منسوخ سمجھا جائے گا۔
ایس وی ای ایس ویزا کے تحت اس وقت بھارت میں موجود کسی بھی پاکستانی شہری کے پاس بھارت چھوڑنے کے لیے 48 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی۔
نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ شخص قرار دیتے ہوئے بھارت نے انہیں ایک ہفتے کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا جبکہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن سے اپنے دفاعی مشیروں کو واپس بلانے کا بھی اعلان کیا ہے۔