مظفرآباد : وزیراعظم آزاد جموں و کشمیر چوہدری انوارالحق نے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے کشمیر کے حوالے سے دو ٹوک مؤقف کو زبردست الفاظ میں سراہا ہے۔
نجی نیوز چینل کو دیے گئے ایک انٹرویو میں وزیراعظم آزاد کشمیر نے کہا کہ جنرل عاصم منیر نے مسئلہ کشمیر پر جو دوٹوک اور واضح مؤقف اختیار کیا ہے، اس نے 5 اگست 2019 کے بعد پیدا ہونے والے شکوک و شبہات کو ختم کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف نے پاکستان کے عزم کا برملا اظہار کرتے ہوئے یہ واضح کیا کہ پاکستان کشمیر پر پہلے بھی تین جنگیں لڑ چکا ہے اور اگر ضرورت پڑی تو مزید جنگ سے گریز نہیں کرے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایسے واضح مؤقف کے بعد مایوسی کی کوئی گنجائش نہیں رہتی۔ اُنہوں نے کہا کہ اگر ہم پاک فوج کی قربانیوں کو تسلیم نہ کریں تو یہ کھلی منافقت ہوگی۔ انہوں نے کشمیری عوام کے جذبہ حریت کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے اسے تحریکِ آزادی کا روشن باب قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی مسلسل حمایت کے بغیر کشمیر کا حال بھی غزہ جیسا ہو سکتا تھا۔
داخلی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ان کی حکومت کو چیلنجز ورثے میں ملے، جن میں مختلف مافیاز کا اثرو رسوخ بھی شامل ہے۔ تاہم اُنہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت نے ان مافیاز پر قابو پایا ہے۔ اپنی حکومت کی کارکردگی کا ذکر کرتے ہوئے اُنہوں نے بتایا کہ عہدہ سنبھالنے کے فوراً بعد مظفرآباد کارڈیئک اسپتال کو فعال کیا گیا جبکہ میرپور کارڈیئک اسپتال کو بھی فعال کر دیا گیا۔ ادویات کا بجٹ دوگنا کر کے عوام کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی گئی۔
وزیراعظم نے پاکستان بھر کے صحافیوں کو آزاد کشمیر کا دورہ کرنے کی دعوت دی تاکہ وہ خود حکومت کی کارکردگی کا مشاہدہ کر سکیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اگرچہ آزاد کشمیر کو 71 ارب روپے کے مالی خسارے کا سامنا ہے، تاہم گورننس کا نظام اب بھی فعال ہے۔ وزیراعظم نے اصلاحاتی اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ٹیکس نظام کو بہتر بنایا جا رہا ہے، لکڑی کی غیر قانونی کٹائی کو روکا جا رہا ہےاور غیر مجاز چائے بنانے والی فیکٹریاں بند کی جا رہی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ انسداد بدعنوانی کے اقدامات سے اربوں روپے کی بچت ہوئی ہے۔
اُنہوں نے آزاد کشمیر کو تحریک آزادی کا بیس کیمپ قرار دیتے ہوئے کہا کہ کشمیر کاز کی مکمل حمایت کرنا ہر پاکستانی کی قومی ذمہ داری ہے اور ایک بار پھر جنرل عاصم منیر کے مؤقف کو سراہا۔ وزیراعظم نے اقوام متحدہ کے چارٹر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی رکن ملک انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرے اور دوسرے ملک پر جنگ مسلط کرے، تو متاثرہ ملک کو اپنے دفاع میں طاقت استعمال کرنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے بھارت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مقبوضہ کشمیر میں ظلم جاری رہا تو آزاد کشمیر کے نوجوان کنٹرول لائن عبور کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔
اپنے عہدہ سنبھالنے کے وقت کی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ اُس وقت بجلی اور آٹے کی قیمتوں میں کمی کے مطالبات عام تھے۔ اُن کی حکومت نے غیر ضروری اخراجات کم کیے اور آمدنی میں اضافہ کر کے عوام کو سستا آٹا اور بجلی فراہم کی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ 12 ارب روپے کے بقایاجات ادا کیے گئے جبکہ 4 ارب روپے بینک آف آزاد جموں و کشمیر کو شیڈول بینک کا درجہ دلانے کے لیے مختص کیے گئے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عوامی حلقوں نے بھی جنرل عاصم منیر کے کشمیر سے متعلق مؤقف کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے انہیں نئی امید اور حوصلہ ملا ہے۔