مظفرآباد: پولیٹیکل ورکر لیاقت شبیر نے آزاد کشمیر کی موجودہ سیاسی صورتحال اور اداروں کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے عوامی خدمت کے بجائے سیاسی شخصیات کی خدمت پر مامور ہو چکے ہیں، اور آزاد کشمیر اسمبلی قانون سازی کے بجائے ایم ایل ایز کی ایما پر صرف سکیمیں تقسیم کر رہی ہے۔
کشمیر ڈیجیٹل کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے لیاقت شبیر نے کہا کہ عوامی خدمت کے لیے قائم ادارے اب سیاسی مفادات کی تکمیل کا ذریعہ بن چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کے سیاست دانوں نے موروثیت کی انتہا کر دی ہے اور یہ لوگ صرف اپنے مفادات کی خاطر اقتدار کی پوجا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت آزاد کشمیر کی سیاسی جماعتیں اسپانسرڈ بن چکی ہیں، جہاں افراد کو برادری، پیسے یا دیگر مفادات کی بنیاد پر آگے لایا جاتا ہے۔ ایسی جماعتوں میں عام آدمی کے لیے کوئی جگہ نہیں بچی۔
لیاقت شبیر کے مطابق اگر کسی کا مقصد عوام کو شعور دینا ہو تو وہ ان سیاسی جماعتوں کا حصہ نہیں بن سکتا، کیونکہ گزشتہ 70 سال سے وہی چہرے سیاسی جماعتیں بدل بدل کر سامنے آ رہے ہیں۔ یہ سب اقتدار کے پجاری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان جماعتوں کا کوئی جمہوری ڈھانچہ موجود نہیں، نہ ہی ان میں کوئی انقلابی یا ارتقائی سیاسی عمل نظر آتا ہے۔
انہوں نے اپنے بیرونِ ملک دوروں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “میں بیرون ممالک کے وزٹ کرتا رہا ہوں، وہاں جمہوریت کو قریب سے دیکھا۔ اس مشاہدے سے مجھے یہ شعور ملا کہ عوام کے اندر بھی ایک ایسی تحریک چلائی جانی چاہیے جس میں انہیں یہ آگاہی دی جائے کہ ووٹ انہوں نے کس بنیاد پر دینا ہے۔ برادری ازم سے ہٹ کر ووٹ دینا چاہیے۔ ٹوٹے نلکوں کے لیے تو ادارے بنے ہوئے ہیں۔”
اپنے سیاسی شعور کی شروعات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ “میں جب تیسری جماعت میں تھا تو خواجہ فاروق صاحب کا سردار عبدالقیوم صاحب کے ساتھ دبنگ الیکشن ہوا۔ گھر کا ماحول بھی کچھ سیاسی تھا، وہیں سے ایک تجسس پیدا ہوا کہ سیاست علاقائیت، برادری ازم یا کسی اور بنیاد پر سیاست کیوں ہو رہی ہے؟”
انہوں نے اختتام پر کہا کہ ہمارے ہاں اسمبلیاں قانون سازی کے لیے نہیں بلکہ عوام کو سکیمیں دینے کے لیے بنی ہوئی ہیں۔ ایم ایل ایز کا بیشتر وقت سک