نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے پیدائش، وفات اور نکاح نامے سے متعلق بعض افواہوں پر باضابطہ وضاحت جاری کر دی ہےجس میں شہریوں کو قانونی طریقہ کار سے آگاہ کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق نادرا کا کہنا ہے کہ پیدائش، وفات اور ازدواجی حیثیت میں کسی بھی تبدیلی کا اندراج براہ راست متعلقہ یونین کونسل کے ذریعے کیا جاتا ہے، کیونکہ یہ عمل صوبائی قوانین کے تحت آتا ہے۔ نادرا صرف ان اندراجات کی بنیاد پر شناختی دستاویزات کا اجراء کرتا ہے، جو وفاقی قانون کے دائرہ کار میں آتا ہے۔
یہ وضاحت سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی اس ویڈیو کے پس منظر میں دی گئی ہے، جس میں ایک شخص نادرا دفتر میں اپنی وفات کے اندراج پر حیرانی کا اظہار کرتا دکھائی دیتا ہے۔ نادرا نے بتایا کہ اس شہری کی وفات کا اندراج دراصل اس کے قریبی رشتہ دار نے متعلقہ یونین کونسل میں کروایا تھا جس کی بنیاد پر نادرا کے سسٹم میں اس کی حیثیت تبدیل ہوئی۔
نادرا کے مطابق پیدائش، وفات اور ازدواجی حیثیت سے متعلق ڈیٹا کی ذمہ داری مکمل طور پر یونین کونسلوں کی ہے اور نادرا انہی اندراجات کی روشنی میں شناختی دستاویزات جاری یا منسوخ کرتا ہے۔
ادارے کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں 70 لاکھ سے زائد افراد کی وفات کا اندراج یونین کونسلز میں کیا جا چکا ہے، تاہم ان میں سے کئی افراد کے رشتہ داروں نے نادرا میں معلومات اپڈیٹ نہیں کروائی، جس کے باعث ان کے شناختی کارڈ تاحال فعال ہیں۔
نادرا نے مزید بتایا کہ ایسے تمام کیسز میں متعلقہ افراد یا ان کے قریبی رشتہ داروں کو موبائل فون پر پیغامات ارسال کیے جا رہے ہیں۔ اگر متعلقہ شخص واقعی وفات پا چکا ہے تو قریبی خون کے رشتہ دار کو نادرا دفتر آ کر اس کا شناختی کارڈ منسوخ کروانا ہوگااور اگر وفات کا اندراج غلط ہے تو اسے درست کروانے کے لیے متعلقہ یونین کونسل سے رجوع کرنا ہوگا۔
نادرا نے شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنے خاندانی ریکارڈ کو درست رکھنے کے لیے فوری طور پر یونین کونسل اور نادرا سے رابطہ کریں تاکہ کسی قسم کی غلط فہمی یا قانونی رکاوٹ سے بچا جا سکے۔