ہٹیاں بالا (رپورٹ عمر بھٹی راجپوت ،کشمیر ڈیجیٹل ) جہلم ویلی کی تحصیل ہٹیاں بالا میں میونسپل کمیٹی کے چیئرمین سجاول خان اور ممبر میونسپل کمیٹی خواجہ ناصرالدین چک کے درمیان سیاسی مخاصمت کھل کر سامنے آ گئی ہے۔
دونوں رہنما نہ صرف سیاسی حریف ہیں بلکہ ایک دوسرے کی مبینہ کمزوریوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بلدیاتی ادارے کو میدان جنگ بنا چکے ہیں، جس کے اثرات براہ راست شہریوں پر پڑ رہے ہیں۔
دو سال پہلے اورچند ماہ قبل چیئرمین مونسپل کمیٹی سجاول خان کے خلاف خالصہ سرکار کی زمین پر مبینہ قبضے کے حوالے سے ڈسٹرکٹ پریس کلب ہٹیاں بالا میں کئی پریس کانفرنسزکی گئیں تھی تاہم ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کوئی خاطر خواہ کارروائی عمل میں نہ آ سکی اس صورتحال کے بعد حالیہ دنوں میں ممبر میونسپل کمیٹی خواجہ ناصرالدین چیک اپنے ایڈ منسٹریٹر میونسپل کمیٹی کے دور میں بنائے گئے واش روم کی عمارت جو واش روم کے طور پر استعمال نہیں ہوئی نہ مذبحہ خانہ بنا بلکہ خالی کھنڈرات تھی کو رات کی تاریکی کا فائدہ اٹھاتے ہوئےسرکاری عمارت کو مسمار کر دیا۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔بلدیاتی نمائندگان کی بجٹ فراہمی کیلئے حکومت کو 20اپریل کی ڈیڈلائن، چارٹر آف ڈیمانڈ پیش
چیئرمین میونسپل کمیٹی سجاول خان اور وائس چیئرمین شیخ ممتاز حسین کے حکم پر چیف آفیسر بلدیہ چوہدری ندیم نے اس اقدام پر سخت ردعمل دیتے ہوئے سٹی تھانہ ہٹیاں بالا میں ایف آئی آر درج کرا دی ہے ان کا مؤقف ہے کہ بغیر این او سی سرکاری تعمیر شدہ عمارت کو گرانا قانوناً جرم ہے۔
دوسری جانب، ممبر میونسپل کمیٹی خواجہ ناصرالدین چیک کا کہنا ہے کہ ذبح خانہ بازار کے مرکزی دروازے پر تعمیر کیا گیا تھا، جو کسی طور پر مناسب مقام نہیں تھا اور اس کی سخت مخالفت بھی تھی جس وجہ سے یہ کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی تھی ان کے مطابق اس جگہ پر ایک جامع کی طالبات اور ایک کالج کی طالبات کی بڑی تعداد کھڑی ہو کر گاڑیوں کا انتظار کرتی ہے اس لیے یہاں عوامی سہولت کے لیے ویٹنگ شیڈ بنانا ضروری تھا اس لیے میں نے اس کو گرایا تا کہ اپنے فنڈ سے یہاں ویٹنگ شیڈ بنا سکوں۔
سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلدیاتی اداروں کے منتخب نمائندوں کے درمیان جاری یہ رسہ کشی مقامی گورننس کو مفلوج کر رہی ہے شہری حلقے اس صورتحال پر سخت تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ ضلعی انتظامیہ اور متعلقہ ادارے غیر جانبدارانہ اور شفاف تحقیقات کر کے قانون کے مطابق کارروائی کریں تاکہ بلدیاتی اداروں کا وقار بحال ہو سکے۔
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مقامی سیاسی اثر و رسوخ اس معاملے میں رکاوٹ بن رہا ہے، جس کی وجہ سے ضلعی انتظامیہ مؤثر کارروائی سے گریزاں ہے اگر اس صورتحال پر بروقت قابو نہ پایا گیا تو خدشہ ہے کہ بلدیاتی نظام مزید کمزور ہو جائے گا۔بلدیاتی نظام عوامی مسائل کے حل کے لیے بنایا جاتا ہے نہ کہ ذاتی یا سیاسی مفادات کے لیےمنتخب نمائندوں کو چاہیے کہ وہ ذاتی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر عوامی خدمت کو ترجیح دیں ضلعی انتظامیہ پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سیاسی دباؤ سے بالا ہو کر قانون کے مطابق فیصلے کرے تاکہ نظام کی ساکھ بحال ہو سکے۔
سیاسی اختلافات انتظامی نظام کو مفلوج کر رہے ہیں، شہری حلقے غیر جانبدار تحقیقات کے منتظر ہیں جہلم ویلی کی تحصیل ہٹیاں بالا میں بلدیاتی قیادت کے درمیان سیاسی اختلافات اب کھلم کھلا محاذ آرائی کی صورت اختیار کر چکے ہیں۔ میونسپل کمیٹی کے چیئرمین سجاول خان اور ممبر کمیٹی خواجہ ناصرالدین چک کے درمیان جاری کشیدگی نے نہ صرف بلدیاتی کارکردگی کو متاثر کیا بلکہ سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔
یہ خبر بھی پڑھیں ۔عدالتی فیصلہ پر عملدرآمد میں تاخیر ، بلدیاتی نمائندگان کی پھر لانگ مارچ کی دھمکی
ماضی میں چیئرمین سجاول خان پر سرکاری زمین پر قبضے کے الزامات عائد کیے گئے تھے جن پر مختلف پریس کانفرنسز بھی ہوئیں، لیکن ضلعی سطح پر مؤثر کارروائی نہ ہونے کے باعث یہ معاملہ دب کر رہ گیا۔ حالیہ دنوں میں تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا جب خواجہ ناصرالدین چک نے اپنے سابقہ ایڈمنسٹریٹر دور میں تعمیر کی گئی لیکن غیر فعال سرکاری عمارت کو مسمار کر دیا، جس کا مقصد ان کے بقول عوامی سہولت کے لیے ویٹنگ شیڈ کی تعمیر ہے۔
چیئرمین سجاول خان اور وائس چیئرمین ممتاز حسین کی ہدایت پر چیف آفیسر بلدیہ چوہدری ندیم نے اس اقدام کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے ایف آئی آر درج کرا دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بغیر اجازت سرکاری تعمیر کو نقصان پہنچانا قانون شکنی کے زمرے میں آتا ہے۔دوسری جانب خواجہ ناصرالدین کا موقف ہے کہ متنازعہ عمارت نامناسب مقام پر بنائی گئی تھی، جس کے باعث یہ برسوں سے غیر فعال اور خستہ حال پڑی تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ اس جگہ پر طالبات گاڑیوں کا انتظار کرتی ہیں، اس لیے ویٹنگ شیڈ عوامی ضرورت بن چکا ہے۔سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ بلدیاتی نمائندوں کی باہمی چپقلش نے مقامی نظام کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے۔ شہری حلقے اس صورتحال پر شدید تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں اور مطالبہ کر رہے ہیں کہ ضلعی انتظامیہ بلا امتیاز اور شفاف تحقیقات کر کے قانون کے مطابق کارروائی کرے۔ذرائع کے مطابق بااثر سیاسی عناصر انتظامیہ کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں، جس کی وجہ سے حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بروقت اصلاحی اقدامات نہ کیے گئے تو بلدیاتی نظام اپنی افادیت کھو بیٹھے گا۔ضرورت اس امر کی ہے کہ عوامی نمائندے ذاتی مفادات کو پس پشت ڈال کر خدمت کے جذبے سے کام کریں، جبکہ ضلعی انتظامیہ کو بھی چاہیے کہ وہ سیاسی دباؤ سے آزاد ہو کر انصاف پر مبنی فیصلے کرے تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو سکے۔