مظفرآباد: طلباء رہنما راجہ مامون فہد نے کہا ہے کہ اُنہوں نے طلباء ایکشن کمیٹی کو اس وقت چھوڑنے کا فیصلہ کیا جب یہ واضح ہوا کہ کمیٹی کا بیانیہ ریاست مخالف ہوتا جا رہا ہے اور طلباء کی ذہن سازی پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف کی جا رہی ہے۔
کشمیر ڈیجیٹل کو دیے گئے خصوصی انٹرویو میں راجہ مامون فہد کا کہنا تھاکہ ہم ان کے اس مؤقف کے ساتھ چلے کہ ہم مظلوم کی آواز ہیں، آٹے اور بجلی کے مسائل پر ان کے ساتھ شریک ہوئے، ماریں کھائیں لیکن جب بلی تھیلے سے باہر آئی تو ان کی حقیقت سامنے آ گئی۔ ان لوگوں نے طلباء کو استعمال کرتے ہوئے اپنے مذموم مقاصد پورے کرنے کی کوشش کی۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ “طلباء کی ذہن سازی کی گئی تاکہ وہ پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف ہو جائیں۔ اُس وقت ہم ان کے خلاف ہو گئے۔”
اس سوال پر کہ طلباء کی بڑی تعداد اب بھی طلباء ایکشن کمیٹی کے ساتھ ہے اور اس کمیٹی کے رہنما لیڈر سمجھے جاتے ہیں، راجہ مامون فہد کا کہنا تھا کہ آپ جن لوگوں کے نام لے رہے ہیں میں کسی کا نام تو نہیں لوں گا لیکن یہ درحقیقت طلباء ہی نہیں ہیں بلکہ وہ یونیورسٹی کے آس پاس سے بھی نہیں گزرے تو وہ طلباء کی قیادت کس طرح کر سکتے ہیں۔