مظفر آباد : آزاد کشمیر کے اسپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبر کا فیصلہ جس میں انہوں نے گوجری زبان کو نصاب میں شامل کرنے کی تحریک خود پیش کی اور قائم مقام صدر کی حیثیت سے اس کا نوٹیفکیشن بھی خود ہی جاری کر دیا۔ اس پر معروف تجزیہ کار غلام اللہ اعوان نے کشمیر ڈیجیٹل کے ایک پروگرام میں سوال اٹھا دیے۔
کشمیر ڈیجیٹل کے پروگرام میں تجزیہ کار غلام اللہ اعوان کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کی دو بڑی اور تاریخی زبانیں کشمیری اور ہندکو ( پہاڑی ذبان) ہیں۔ آپ نے ان دونوں زبانوں کو راستے سے ہٹا ایک مخصوص طبقے کو نوازنے کے لیے یہ بلنڈر کیا اور یہ بلنڈر اسپیکر اسمبلی چوہدری لطیف اکبرنے کیا اس سے بڑا لوگوں کے ساتھ کیا فراڈ ہو گا کہ گوجری زبان کو نصاب میں شامل کردیا گیا جبکہ اس کے بولنے والوں کی تعداد محض 8 سے 10 فیصد ہے باقی 90 فیصد لوگ کشمیری اور ہندکو مولتے ہیں ، کیا یہ ایک غیر منصفانہ فیصلہ نہیں ہے؟
انھوں نے مزید کہا کہ گوجری زبان کو نصاب میں شامل کرنے کی تحریک بھی خود چوہدری لطیف اکبر نے ہی شروع کی اور جب قائمقام صدر بنے تو نوٹیفکیشن بھی خود ہی جاری کر دیا۔