پنجاب میں ہڑتال ختم مگر مزارڈا ڈرائیورز کے اختلاف سے تنازع بڑھ گیا

پنجاب بھر میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر بھاری جرمانوں کے خلاف پیر کے روز ہونے والی پہیہ جام ہڑتال نے ٹرانسپورٹ نظام کو بری طرح متاثر کیا اور صوبے بھر میں پبلک ٹرانسپورٹ معطل رہی۔ دن بھر جاری رہنے والی اس ہڑتال کے بعد حکومت اور ٹرانسپورٹرز کے درمیان مذاکرات ہوئے جن میں باضابطہ طور پر ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کر دیا گیا۔ تاہم اس فیصلے کے فوراً بعد ایک نیا اختلاف سامنے آگیا جس نے صورتحال کو مزید پیچیدہ بنا دیا۔

نئے ٹریفک آرڈیننس 2025 کے تحت تیز رفتاری، ہیلمٹ نہ پہننے، غلط پارکنگ اور دیگر خلاف ورزیوں پر جرمانوں میں نمایاں اضافہ کیا گیا ہے، جن کی رقم پانچ ہزار سے بیس ہزار روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ ٹرانسپورٹرز کا مؤقف ہے کہ موجودہ معاشی دباؤ، مہنگائی اور ایندھن کی قیمتوں کے باعث یہ جرمانے شعبے پر ناقابل برداشت بوجھ ہیں۔ پنجاب پبلک ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین رانا اطہر سعید اور گڈز ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن کے صدر محمد الیاس کے مطابق نئے جرمانوں نے کاروبار کو مشکل بنا دیا ہے اور ٹریفک پولیس میں شفافیت نہ ہونے کے باعث مسائل مزید بڑھ رہے ہیں۔

حکومت سے ہونے والے مذاکرات میں ٹرانسپورٹ وزیر بلال اکبر خان نے مختلف علاقوں کے لیے فوکل پرسنز مقرر کیے تاکہ مسائل کے حل کے لیے رابطہ مؤثر بنایا جا سکے۔ ٹرانسپورٹرز نے مذاکرات کے بعد ہڑتال ختم کرنے کا اعلان تو کر دیا، لیکن ساتھ ہی یہ دعویٰ بھی سامنے آیا کہ حکومت نے نئے ٹریفک آرڈیننس پر عمل درآمد روک دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹرانسپورٹرز کی ملک گیر ہڑتال :اشیائے خورد ونوش کی پنجاب میں ترسیل بند

اسی موقع پر اختلاف اس وقت کھل کر سامنے آیا جب مزارڈا ٹرانسپورٹرز نے اس فیصلے کو ماننے سے انکار کر دیا اور اعلان کیا کہ جب تک ٹریفک آرڈیننس 2025 کے نفاذ کو سرکاری نوٹیفکیشن کے ذریعے معطل نہیں کیا جاتا، ان کی ہڑتال جاری رہے گی۔ ان کے مطابق ڈرائیوروں کو ’’مجرم‘‘ بنا دیا گیا ہے اور مختلف روٹس پر ان کے خلاف مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ انہوں نے لائسنس فیس میں فرق کو بھی غیر منصفانہ قرار دیا، یہ کہتے ہوئے کہ ملک میں لائسنس فیس 1200 روپے ہے جبکہ پنجاب میں 12 ہزار روپے وصول کی جا رہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:ٹرانسپورٹرز کا آج مکمل پہیہ جام ہڑتال کا اعلان،بلیک میلنگ میں نہیں آئیں گے،آئی جی پنجاب

دوسری جانب سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے نئے آرڈیننس کی معطلی کے دعووں کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’’کسی قسم کا کوئی حکم جاری نہیں ہوا اور ایسی تمام باتیں جھوٹ ہیں‘‘۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے بھی ایک بار پھر ٹریفک قوانین پر سختی سے عمل درآمد کی ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ عوام اور بچوں کی زندگیوں پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

ہڑتال ختم ہونے کے اعلان کے باوجود ٹرانسپورٹرز کے اندر بڑھتی ہوئی تقسیم اور آرڈیننس کے نفاذ پر متضاد بیانات نے صورتحال کو مزید غیر واضح بنا دیا ہے، جبکہ ٹرانسپورٹ سیکٹر اب بھی حتمی حکومتی فیصلے کا منتظر ہے۔

Scroll to Top