مڈغاسکر میں نوجوانوں کی قیادت میں مظاہروں کے بعد فوج نے اقتدار سنبھالا

ایشیائی افریقی ملک مڈغاسکر میں سیاسی ہلچل جاری ہے جہاں نوجوانوں کی قیادت میں حکومت مخالف مظاہروں کے بعد فوج نے اقتدار سنبھال لیا۔ اطلاعات کے مطابق، ملک کے صدر اینڈری راجولینا مظاہروں کے بعد ملک سے فرار ہوگئے، جبکہ پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا گیا ہے۔

فوجی ترجمان کرنل مائیکل راندریانرینا نے سرکاری ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کو تحلیل کر دیا گیا ہے اور فوجی کونسل آئندہ دو سال کے دوران ملک میں اصلاحات اور نئے انتخابات کا لائحہ عمل مرتب کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اقدام ملک میں سیاسی اور اقتصادی بحران کے خاتمے کے لیے ضروری تھا۔

ملک بھر میں مظاہروں کا سلسلہ 25 ستمبر سے جاری ہے اور اب تک یہ مظاہرے 20 روز تک پھیل چکے ہیں۔ ہزاروں نوجوان ان مظاہروں میں شریک ہیں جن میں اکثریت جنریشن زی (Gen Z) کی ہے۔ مظاہرین مہنگائی، کرپشن، خراب حکمرانی اور بنیادی سہولتوں کی کمی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق، اب تک ان مظاہروں کے دوران 22 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

اقوام متحدہ اور افریقی یونین نے مڈغاسکر میں جمہوری عمل کے احترام پر زور دیتے ہوئے ملک کے شہریوں اور افواج سے تحمل اختیار کرنے کی اپیل کی ہے۔ بین الاقوامی برادری نے بھی مظاہرین اور فوجی حکام سے امن قائم رکھنے کی درخواست کی ہے تاکہ ملک مزید سیاسی عدم استحکام کا شکار نہ ہو۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جین زی کی قیادت میں نوجوانوں کی یہ تحریک نہ صرف ملکی سیاست میں تبدیلی لا رہی ہے بلکہ افریقی ممالک میں نوجوان نسل کے سیاسی کردار کی اہمیت کو بھی اجاگر کر رہی ہے۔ فوجی حکام کی جانب سے آئندہ دو سال کے دوران اصلاحات اور انتخابات کا وعدہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ملک میں عبوری دور میں سیاسی استحکام قائم کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: 107 سالہ نور عالم خان اعوان کی زبانی قیامِ پاکستان کی یادیں

مڈغاسکر میں صورتحال غیر مستحکم ہے، اور ملک کی سیاسی، اقتصادی اور سماجی حالت مستقبل قریب میں بڑے چیلنجز سے دوچار ہو سکتی ہے، جبکہ بین الاقوامی سطح پر بھی اس بحران پر گہری نظر رکھی جا رہی ہے۔

Scroll to Top