بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے ۔
کوئٹہ شہر اور گرد و نواح میں آنے والے زلزلے کی شدت 5 اعشاریہ صفر ریکارڈ کی گئی ہے ۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق کوئٹہ شہر اور گرد و نواح میں شام 6 بج کر29 منٹ پر زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ، جن کی زیرِ زمین گہرائی 25 کلو میٹر تھی اور اس کا مرکز کوئٹہ شہر سے 65 کلو میٹر دور مغرب کی جانب تھا ۔
پی ڈی ایم اے حکام کے مطابق زلزلے سے اب تک کسی قسم کے جانی یا مالی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ، تاہم وہ اس حوالے سے ضلعی انتظامیہ سے مکمل رابطے میں ہیں ۔
زلزلے کیسے اور کیوں آتے ہیں؟
ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے ۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین ، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے ۔
زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے ۔
زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے ۔
زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے رونما ہوتا ہے، يہ توانائی اکثر آتش فشانی لاوے کی شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتی ہے ۔
دنیا کے 80 فیصد سے زیادہ زلزلے بحرالکاہل کے کناروں پر ہوتے ہیں جسے رنگ آف فائر یعنی آگ کا دائرہ کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں زمین کے اندر آتش فشانی سرگرمی بہت زیادہ ہوتی ہے۔
اس کے علاوہ زیادہ تر زلزلے فالٹ زون میں آتے ہیں، جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑتی ہیں۔ ٹیکٹونک پلیٹیں وہ پتھریلی چٹانیں ہیں جن سے زمین کی باہر والی تہ بنی ہوئی ہے ۔
ان پلیٹوں کے رگڑنے یا ٹکرانے کے اثرات عام طور پر زمین کی سطح پر محسوس نہیں ہوتے لیکن اس کے نتیجے میں ان پلیٹوں کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوجاتا ہے۔ جب یہ تناؤ تیزی سے خارج ہوتا ہے تو شدید لرزش پیدا ہوتی ہے جو جسے سائزمک ویوز یعنی زلزلے کی لہر کہتے ہیں ۔
مزید یہ بھی پڑھیں:فلپائن میں6.9شدت کے زلزلہ سے تباہی،20 افراد ہلاک،ہنگامی حالت نافذ