مظفرآباد (کشمیر ڈیجیٹل )مظفرآباد میں آزاد کشمیر حکومت اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام ہونے کے بعد وفاقی وزراء انجینئر امیر مقام اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدر ی نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے ایسے مطالبات سامنے رکھے جو قبول کرنے کے قابل نہیں تھے ۔
ہمارے دروازے پھر بھی ان کیلئے کھلے ہیں اگر وہ مثبت سوچ رکھ کر ہمارے پاس آتے ہیں تو ہم ان سے مذاکرات کرنے کیلئے تیار ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ ایکشن کمیٹی نے بعض مطالبات ایسے سامنے رکھے جو قبول نہیں کئے جا سکتے تھے ۔ ان کا کیا ایجنڈا تھا یہ ہماری سمجھ سے بالا تر ہے ۔
آزاد کشمیر میں لوگوں کی آمدو رفت میں کسی کو رخنہ نہیں ڈالنے دیں گے ۔ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے ۔ اس موقع پر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے وزیر فیصل ممتاز راٹھور بھی وفاقی وزراء کے ہمراہ تھے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے بڑا دکھ ہے کہ آج جس طرح ہم یہاں سے اٹھے چیزیں اُس طرح سے طے نہ ہو پائیں ۔
حالانکہ جو ان کے دس نکات تھے اُن تمام نکات پر بات چیت مکمل ہو چکی تھی اور اُس پر سائن ہونے لگے تھے ۔ اس کے بعد کچھ اور چیزیں تھیں جس پربات ہوئی اُن کو بھی مان لیا گیا اور کرتے کرتے اور ہر وہ چیز جو تقریباً حل کی جا سکتی تھی اُس کو تسلیم بھی کیا گیا ۔
مزید یہ بھی پڑھیں:مظفرآباد :حکومت آ زاد کشمیر اور عوامی ایکشن کمیٹی کے درمیان ہونے والے مذاکرات ناکام
اُن سے یہ کہا گیا کہ جتنے معاملات آپ نے بتائے ہیں ان کو یکدم حل نہیں کیا جا سکتا ۔ ترتیب کے ساتھ آپ 60دن کا ٹائم دیں ۔ پورے مذاکرات کو مانیٹر کیا جائے گا اور ساٹھ دن بعد وفاقی نمائندگان پھر آپ سے ملاقات کریں گے اور یہ معاملات حل کریں گے ۔
فیصل راٹھور نے کہا کہ مذاکراتی ٹیم نے کہا کہ سارے معاملات اکھٹے ھل کیے جائیں جو ناممکن تھا ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی وزراء کے ہوتے ہوئے آج یہ معاملات حل ہو جاتےتو یہ ہماری خوش قسمتی تھی لیکن ایسا ممکن نہ ہو سکا ۔