واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کے بیان کے بعد دنیا بھر سے سخت ردعمل سامنے آیاجس کے بعد امریکی حکومت نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ صدر ٹرمپ کا بیان غزہ کی تعمیر نو کے لیے ایک منفرد پیشکش تھی نہ کہ قبضے کی کوئی جارحانہ کوشش تھی۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا کہ صدر ٹرمپ نے غزہ کی تعمیر نو کی پیشکش کی ہےجس دوران مقامی افراد کو عارضی طور پر دوسری جگہ منتقل ہونا پڑے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس پیشکش کی تفصیلات پر ابھی غور و خوض جاری ہے اور اسے دشمنی کے بجائے مثبت اقدام کے طور پر لینا چاہیے۔
ترجمان وائٹ ہاؤس نے بھی بیان جاری کرتے ہوئے وضاحت کی کہ صدر ٹرمپ کا غزہ میں امریکی فوج بھیجنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔ ان کا مقصد خطے میں استحکام لانے اور تعمیر نو کے عمل میں شمولیت کے ذریعے فلسطینیوں کی زندگی بہتر بنانا ہےنہ کہ کسی قسم کے عسکری قبضے کا آغاز ہے۔صدر ٹرمپ کے متنازع بیان کے بعد مسلم ممالک سمیت چین، روس اور یورپی یونین نے شدید مذمت کی۔ انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی رہنماؤں نے بھی بیان کو خطے کے لیے خطرناک قرار دیا۔
دریں اثنا امریکا کے مختلف شہروں میں صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ فلاڈیلفیا، کیلیفورنیا، ٹیکساس اور مشیگن سمیت کئی ریاستوں میں مظاہرین نے یو ایس ایڈ کی بندش اور فلسطینیوں کی عارضی منتقلی کے خلاف شدید احتجاج کیا۔ مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر “جمہوریت کا دفاع کریں” اور “فاشزم کو مسترد کریں” کے نعرے درج تھے۔
یہ بھی پڑھیں: بینک الفلاح کی جانب سے آئی فون 16 سیریز پر اقساطی آفر کا اعلان
کیپیٹل ہل کے باہر ہونے والے ایک مظاہرے میں ڈیموکریٹک قانون سازوں نے بھی شرکت کی۔ ڈیموکریٹ سینیٹر کرس وان ہالن نے صدر ٹرمپ کی پالیسیوں اور ایلون مسک کو شہریوں کے ڈیٹا تک رسائی دینے پر تنقید کرتے ہوئے اسے جمہوریت کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ مظاہرین نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حکومت ایلون مسک کے زیر نگرانی حکومتی ادائیگیوں کے نظام میں مداخلت پر فوری اقدامات کرے ساتھ ہی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدام امریکی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے صدارتی دور میں کئی متنازع اقدامات کیے گئےہیں جن میں امیگریشن قوانین کی سختی، ماحولیاتی تبدیلیوں سے متعلق معاہدوں سے علیحدگی اور امدادی اداروں کی بندش شامل ہیں۔ ان اقدامات کے خلاف اپوزیشن جماعت ڈیموکریٹس اور انسانی حقوق کے کارکنان مسلسل احتجاج کر رہے ہیں۔