(کشمیر ڈیجیٹل)آزاد کشمیر میں بارشوں کا نیا اسپیل شدت اختیار کرگیا ہے، نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے 6 اور 7 اگست کے دوران ممکنہ سیلابی صورتحال کے پیش نظر الرٹ جاری کر دیا ہے۔ مظفرآباد، وادی نیلم، باغ، راولا کوٹ، حویلی، ہٹیاں بالا، سدھنوتی، کوٹلی، بھمبر اور میرپور کے علاقے ممکنہ طور پر زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔
ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ اور آئندہ شدید بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی، پلوں اور نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں، جن سے نقل و حمل میں خلل اور جانی نقصان کا اندیشہ ہے۔ شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز اور محتاط رہنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آزاد کشمیر کے علاوہ بالائی پنجاب، خیبر پختونخوا اور شمالی بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔ مظفرآباد اور اس کے گرد و نواح میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے جس سے کئی علاقوں میں بجلی کی فراہمی متاثر ہوئی ہے۔
اسی طرح دیر، سوات، شانگلہ، مانسہرہ، کوہستان، مری، گلیات اور ایبٹ آباد جیسے پہاڑی علاقوں میں بھی شدید بارش کے باعث برساتی نالوں میں بہاؤ میں اضافہ متوقع ہے جبکہ لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق دریائے چناب اور جہلم میں اونچے درجے کے سیلاب کا خدشہ بڑھ گیا ہے، جبکہ تربیلا، کالا باغ، تونسہ اور گڈو بیراج میں درمیانے درجے کے سیلاب کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ تربیلا ڈیم میں پانی کی سطح بڑھنے پر اسپل ویز کھول دیے گئے ہیں جبکہ خانپور ڈیم میں بھی پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
دوسری جانب کراچی سمیت سندھ کے ساحلی علاقوں میں مطلع جزوی ابر آلود رہنے اور بعض مقامات پر بوندا باندی کی پیشگوئی کی گئی ہے۔ فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن لاہور کے مطابق دریائے سندھ میں گڈو اور سکھر بیراج پر نچلے درجے کا سیلاب ہے، جبکہ باقی دریا معمول کے مطابق بہہ رہے ہیں۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اسلام آباد میں حالیہ سیلابی صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ اداروں کو فوری اقدامات کی ہدایت دی ہے۔ ریسکیو، نکاسی آب اور متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیوں کی نگرانی کے لیے خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی جا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پاک ترک بحری اسپیشل فورسز کی پہلی مشترکہ مشق مکمل
یاد رہے کہ 26 جون سے شروع ہونے والے مون سون سیزن کے دوران اب تک ملک بھر میں 299 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں، جن میں سب سے زیادہ اموات پنجاب (162)، خیبر پختونخوا (69)، سندھ (28)، بلوچستان (20) اور گلگت بلتستان (10) میں ہوئیں۔