اسلام آباد، خیبرپختونخوا ،مری اور پنجاب کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے کیے گئے ۔
اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، اٹک، کلر سیداں، ہری پور اور چکوال سمیت خیبرپختونخوا اور پنجاب کے مختلف شہروں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جس سے شہریوں میں شدید خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ گھروں سے باہر نکل آئے ۔
زلزلہ پیما مرکز کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر سکیل پر 5.1 ریکارڈ کی گئی جبکہ زیر زمین گہرائی 10 کلومیٹر تھی ۔
زلزلے کا مرکز راولپنڈی کے قریب روات سے 15 کلومیٹر جنوب مشرق میں واقع تھا ۔
اسلام آباد اور راولپنڈی میں زلزلے کے جھٹکے نہایت واضح محسوس کیے گئے جب کہ لاہور میں بھی ہلکے جھٹکے رپورٹ ہوئے ۔
بعض مقامات پر جھٹکوں کی شدت 4.3 ریکارڈ کی گئی، اٹک، ہری پور، چکوال، کلر سیداں اور گردونواح کے علاقوں میں بھی زمین لرز اٹھی ۔
خیبرپختونخوا سمیت ملک میں شدید زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ۔
زلزلے کے فوری بعد شہری خوفزدہ ہو کر گھروں اور عمارتوں سے باہر نکل آئے، تاحال کسی جانی یا مالی نقصان کی اطلاع موصول نہیں ہوئی ۔
زلزلے کیوں اور کیسے آتے ہیں؟
ماہرین کے مطابق زمین کی تہہ تین بڑی پلیٹوں سے بنی ہے۔ پہلی تہہ کا نام یوریشین، دوسری انڈین اور تیسری اریبئین ہے ۔
زیر زمین حرارت جمع ہوتی ہے تو یہ پلیٹس سرکتی ہیں۔ زمین ہلتی ہے اور یہی کیفیت زلزلہ کہلاتی ہے ۔
زلزلے کی لہریں دائرے کی شکل میں چاروں جانب یلغار کرتی ہیں۔زلزلوں کا آنا یا آتش فشاں کا پھٹنا، ان علاقوں ميں زیادہ ہے جو ان پلیٹوں کے سنگم پر واقع ہیں ۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جن علاقوں میں ایک مرتبہ بڑا زلزلہ آ جائے تو وہاں دوبارہ بھی بڑا زلزلہ آ سکتا ہے ۔
زلزلہ قشر الارض سے توانائی کے اچانک اخراج کی وجہ سے رونما ہوتا ہے ، يہ توانائی اکثر آتش فشانی لاوے کی شکل ميں سطح زمين پر نمودار ہوتی ہے ۔
دنیا کے 80 فیصد سے زیادہ زلزلے بحرالکاہل کے کناروں پر ہوتے ہیں جسے رنگ آف فائر یعنی آگ کا دائرہ کہا جاتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہاں زمین کے اندر آتش فشانی سرگرمی بہت زیادہ ہوتی ہے ۔
اس کے علاوہ زیادہ تر زلزلے فالٹ زون میں آتے ہیں ، جہاں ٹیکٹونک پلیٹیں آپس میں ٹکراتی یا رگڑتی ہیں ۔ ٹیکٹونک پلیٹیں وہ پتھریلی چٹانیں ہیں جن سے زمین کی باہر والی تہ بنی ہوئی ہے ۔
ان پلیٹوں کے رگڑنے یا ٹکرانے کے اثرات عام طور پر زمین کی سطح پر محسوس نہیں ہوتے لیکن اس کے نتیجے میں ان پلیٹوں کے درمیان شدید تناؤ پیدا ہوجاتا ہے ۔
جب یہ تناؤ تیزی سے خارج ہوتا ہے تو شدید لرزش پیدا ہوتی ہے جو جسے سائزمک ویوز یعنی زلزلے کی لہر کہتے ہیں ۔