دم ہے تو بولیں ٹرمپ جھوٹ بول رہا ہے، راہول گاندھی نے مودی کی خاموشی پر سوال اٹھا دیا

(کشمیر ڈیجیٹل): بھارت کے اندرونی سیاسی منظرنامے میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی کی جانب سے وزیراعظم مودی پر شدید تنقید سامنے آئی ہے۔ انہوں نے لوک سبھا میں خطاب کرتے ہوئے مودی حکومت کی سفارتی ناکامیوں کو بے نقاب کیا اور کہا کہ اگر دم ہے تو وزیراعظم مودی خود یہ بات کہیں کہ ٹرمپ جھوٹ بول رہا ہے۔

راہول گاندھی نے وزیر خارجہ جے شنکر کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے نشاندہی کی کہ انہوں نے “نیو نارمل” کی اصطلاح استعمال کی اور دعویٰ کیا کہ دنیا دہشت گردی کی مذمت کر رہی ہے۔ راہول کے مطابق اب عالمی برادری بھارت کو پاکستان کے برابر دیکھنے لگی ہے، اور یہ حقیقت مودی سرکار کے لیے کسی میزائل سے کم نہیں۔

انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ اگر مودی حکومت کا جھوٹ واقعی میزائل ہوتا تو وہ خود اپنے ہی ملک پر آ گرتا۔ ان کے مطابق بھارت کا سفارتی بیانیہ اب بے نقاب ہو چکا ہے، اور دنیا نے اسے مکمل طور پر رد کر دیا ہے۔

راہول گاندھی نے یاد دلایا کہ امریکی صدر ٹرمپ خود کئی بار یہ کہہ چکے ہیں کہ پاکستان نے جنگ بندی کے حوالے سے مثبت کردار ادا کیا۔ اس کے برعکس، بھارت کا مؤقف کمزور، مبہم اور سیاسی نوعیت کا رہا، جسے عالمی سطح پر پذیرائی نہیں ملی۔

انہوں نے زور دیا کہ دنیا میں پاکستان کا حقیقت پسندانہ مؤقف سراہے جانے لگا ہے، جبکہ مودی سرکار کا بیانیہ دنیا کی نظر میں اپنی ساکھ کھو چکا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ بیانیہ اب مکمل طور پر جھوٹ کا چہرہ بن کر سامنے آ چکا ہے۔

راہول گاندھی نے بھارتی میڈیا کو بھی سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ ان کے مطابق ایک جانب میزائل کے تجربات کی خبریں دکھائی جا رہی ہیں، دوسری طرف آپریشن بنیان مرصوص میں ہونے والی شکست کا کوئی ذکر تک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کا سفارتی بیانیہ اب یتیم لگتا ہے، جیسے کوئی اسے اپنانے کو تیار ہی نہ ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلگام کے بعد دنیا نے پاکستان کا نام نہیں لیا، بلکہ مودی حکومت کے مؤقف کو مکمل طور پر نظرانداز کر دیا، جو اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارت اب عالمی سطح پر تنہائی کا شکار ہو چکا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سمندری طوفان ’’کو مے‘‘ چین کے شہر شنگھائی سے ٹکرا گیا، ایمرجنسی نافذ،2 لاکھ 80 ہزارافراد محفوظ مقامات پر منتقل

راہول گاندھی کی یہ تقریر نہ صرف بھارتی پارلیمنٹ میں ایک اہم لمحہ ثابت ہوئی بلکہ عالمی سفارتی منظرنامے میں بھارت کی پوزیشن پر بھی گہرے سوالات چھوڑ گئی ہے۔

Scroll to Top