(کشمیر ڈیجیٹل)اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے مسئلہ جموں و کشمیر پر فوری اور مؤثر اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تمام امن مشنز کی بنیاد سیاسی حل پر ہونی چاہیے، اور مسئلہ جموں و کشمیر اقوام متحدہ کی ساکھ کا امتحان ہے کہ آیا وہ بین الاقوامی امن و انصاف کے اصولوں پر عمل کر پاتی ہے یا نہیں۔
سفیر عاصم افتخار نے کہا کہ مسئلہ کشمیر طویل عرصے سے سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے، لہٰذا اس تنازع کے منصفانہ اور پائیدار حل کے لیے سلامتی کونسل کو اپنی قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے قدیم ترین مشنوں میں سے ایک کی میزبانی کر رہا ہے، جو اس مسئلے کے حل نہ ہونے کا عالمی ثبوت ہے۔ سفیر نے بتایا کہ پاکستان نے اب تک 4 براعظموں میں اقوام متحدہ کے 48 امن مشنز میں 2 لاکھ 35 ہزار سے زائد فوجی بھیجے ہیں، جن میں سے 182 اہلکاروں نے امن کی خاطر اپنی جانوں کا نذرانہ دیا۔
انہوں نے اپنی تجاویز میں کہا کہ سلامتی کونسل کو “کرسمس ٹری” طرز کی بھاری مینڈیٹ سازی سے گریز کرنا چاہیے جو زمینی حقائق سے مطابقت نہیں رکھتی۔ ان کے مطابق امن مشنز کی کامیابی کے لیے سلامتی کونسل کا متحد اور پائیدار سیاسی تعاون ناگزیر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے خصوصی نمائندوں (SRSGs) کو مکمل اختیارات دیے جانے چاہئیں، جبکہ امن مشنز کے انخلا کا فیصلہ زمینی حقائق کی بنیاد پر ہونا چاہیے، نہ کہ کسی طے شدہ کیلنڈر کے مطابق۔
عاصم افتخار احمد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ امن مشنز کی تیاری اور جائزہ میں فوجی اور پولیس بھیجنے والے ممالک کی شمولیت ضروری ہے تاکہ زمینی تجربات پالیسی سازی میں جھلک سکیں۔
یہ بھی پڑھیں: کامچاٹکا میں 8.8 شدت کا زلزلہ، بحرالکاہل کے ممالک میں سونامی ہائی الرٹ، جاپان اور امریکہ میں انخلاء شروع
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے چارٹر پر مبنی ایک مضبوط، جامع اور سیاسی بنیادوں پر مبنی امن مشن نظام کی حمایت جاری رکھے گا جو دنیا بھر کے تنازعات زدہ علاقوں، خصوصاً جموں و کشمیر کے عوام کے لیے امن کی راہ ہموار کرے گا۔