چوہدری یٰسین نے ابرار قریشی کیخلاف ہتکِ عزت کا مقدمہ جیت لیا،صحافی پر بھاری جرمانہ عائد

لندن (کشمیر ڈیجیٹل ، شیراز خان سے) برطانوی عدالت کےکنگز بینچ ڈویژن کی معزز جج مسز جسٹس ہیتر ولیمز ڈی بی ای نے 25 جولائی 2025 کو سنایا جانے والا فیصلہ انصاف کی بڑی مثال بن گیا۔

عدالت نے چوہدری محمد یاسین اور ان کے بیٹے عامر یاسین کے حق میں ہتک عزت (Libel) کا فیصلہ دیتے ہوئے ابرار قریشی کو مجموعی طور پر 260,000 یورو (تقریباً 80 ملین پاکستانی روپے) ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا۔ ساتھ ہی مزید لاکھوں روپے کا سود اور عدالتی اخراجات بھی ادا کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

عدالت نے یہ بھی حکم دیا کہ ابرار قریشی دوبارہ وہ مواد شائع نہیں کرے گا جو ویڈیوز یا دیگر پلیٹ فارمز پر بدنامی کا باعث بنےاپنے سوشل میڈیا اور ویب سائٹس پر عدالتی فیصلے کا خلاصہ 7 دن کے اندر شائع کرے گا؛

ہائی کورٹ آف انگلینڈ اینڈ ویلز نے پیپلز پارٹی آزادکشمیر و سابق سینئر وزیر چوہدری محمد یاسین اور وزیر حکومت عامر یاسین کی جانب سے دائر ہتک عزت کے مقدمہ کا فیصلہ سنا دیا ۔ ہتکِ عزت کے مقدمے میں، محمد یاسین چوہدری صدر پیپلز پارٹی آزادکشمیر اور عامر یاسین وزیر حکومت آزادکشمیر نے صحافی ابرار قریشی کے خلاف مقدمہ جیت لیا۔

عدالت نے قرار دیا کہ قریشی کی نومبر 2021 میں یوٹیوب اور فیس بک پر شائع کی گئی پوسٹس جھوٹے اور ہتک آمیز بیانات پر مشتمل تھیں، جو چوہدری محمد سبیل کے انٹرویو کی بنیاد پر کی گئیں۔

ان بیانات میں مدعیان پر سنگین الزامات لگائے گئے جن میں بلیک میلنگ، جنسی زیادتی، اور کرپشن شامل تھے، جن سے ان کی شہرت کو شدید نقصان پہنچا، حالانکہ وہ برطانیہ میں پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کے معزز عوامی شخصیات سمجھے جاتے ہیں۔عدالت نے فیصلہ دیا کہ یہ الزامات بے بنیاد تھے، اور مدعا علیہ یہ ثابت کرنے میں ناکام رہا کہ یہ بیانات عوامی مفاد میں دیئے گئے تھے۔

اس نے مقدمے کے پہلے دن ہی اپنی قانونی دفاعی حکمتِ عملی ترک کر دی۔عدالت نے ہر مدعی کو £130,000 ہرجانے کے طور پر دیے، جن میں ہتکِ عزت اور ذہنی اذیت کے ازالے کے لیے اضافی رقم بھی شامل ہے۔

عدالت نے مدعا علیہ کو آئندہ اس قسم کا مواد شائع کرنے سے روکنے کے لیے ایک عدالتی حکم (injunction) بھی جاری کیا۔ مزید یہ کہ عدالت نے مدعا علیہ کو حکم دیا کہ وہ اپنے سوشل میڈیا چینلز پر فیصلے کا خلاصہ شائع کرے تاکہ وہی سامعین جو اصل جھوٹے مواد سے متاثر ہوئے تھے، عدالتی فیصلے سے بھی آگاہ ہوں۔

پہلے مدعی کے خلاف ہتک آمیز بیانات کی مثالیں:* سابق ملازم کو نشانہ بنانے کے لیے مقامی حکام سے ملی بھگت؛* چوہدری سبیل کو جھوٹے مقدمے میں جیل بھیجوانا سرکاری دفاتر کو نذر آتش کرنا۔۔ بلیک میلنگ اور اختیارات کے ناجائز استعمال میں ملوث ہونا،

ملازمت کے خواہشمند خاندانوں سے ان کی بیٹیوں کی ذاتی معلومات حاصل کر کے بلیک میل کرنے کی کوشش۔عدالت نے ذمہ دار صحافت کی اہمیت اور جھوٹے الزامات سے انفرادی شہرت کے تحفظ پر زور دیا۔
Defamation Act 2013 کی دفعہ 12 کے تحت، مدعا علیہ کو حکم دیا جاتا ہے کہ وہ اس حکم کی تاریخ سے 7 دن کے اندر، ان تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز یا ویب سائٹس پر (جن کے ذریعے زیرِ بحث مواد شائع کیا گیا) عدالت کے 25 جولائی 2025 کے فیصلے کا خلاصہ شائع کرے۔ یہ خلاصہ فریقین کے درمیان متفقہ طور پر طے شدہ اور اس حکم نامے کے ساتھ منسلک ہے۔

مدعا علیہ دعویٰ کنندگان کے مقدمے کے اخراجات ادا کرے گا، جن کا تفصیلی تعین بعد میں کیا جائے گا اگر فریقین میں اتفاق نہ ہو۔

مدعا علیہ ان اخراجات پر اس تاریخ سے سود بھی ادا کرے گا جس دن یہ حکم نامہ جاری کیا گیا ہے۔مدعا علیہ دعویٰ کنندگان کو مقدمے کے اخراجات کی مد میں عبوری ادائیگی کے طور پر £65,000 ادا کرے گا، جو 8 اگست 2025 کو شام 4 بجے تک ادا کرنا ہوگی۔
وزیر اعظم کا بی ایچ یوز ، آر ایچ سیز ودیگر ہسپتالوں میں خالی آسامیاں پرکرنے کا حکم

Scroll to Top