عالمی ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز (S &P) نے تین سال بعد پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ بہتر کر دی۔
ایجنسی نے پاکستان کی ریٹنگ ایک درجہ بہتر کر کے ٹرپل سی پلس سے مائنس بی کر دی، جبکہ معیشت کے آؤٹ لک کو بھی ’’مستحکم‘‘ قرار دیا گیا ہے۔
بلوم برگ کے مطابق پاکستان کو آخری بار مائنس بی کی درجہ بندی جولائی 2022 میں دی گئی تھی، جبکہ مستحکم آؤٹ لک کے ساتھ یہ درجہ بندی فروری 2019 میں دی گئی تھی۔
ریٹنگ میں بہتری کی وجہ پاکستان کی مالی صورتحال میں بہتری، زرمبادلہ ذخائر میں اضافہ اور آئی ایم ایف اصلاحاتی پروگرام کا تسلسل ہے۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز کی رپورٹ کے مطابق دسمبر 2022 میں پاکستان کے زرمبادلہ ذخائر 6.7 ارب ڈالر تھے جو جولائی 2025 میں بڑھ کر 20.5 ارب ڈالر تک پہنچ گئے۔
یہ ذخائر رواں مالی سال کی 13.4 ارب ڈالر کی بیرونی مالی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی ہیں۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال کرنٹ اکاؤنٹ 14 سال بعد سرپلس رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ ہیکنگ سے بچاؤ کیلئے پی ٹی اے نے ایڈوائزری جاری کردی
اصلاحات کے باعث ٹیکس ریونیو میں گزشتہ بارہ ماہ میں 3 فیصد اضافہ ہوا ہے جبکہ اخراجات پر کنٹرول سے مالی خسارہ 7.9 فیصد سے کم ہو کر 5.1 فیصد پر آ گیا ہے۔
رپورٹ میں خدشہ ظاہر کیا گیا ہے کہ حکومت کی اصلاحاتی کوششوں کو سماجی و سیاسی مزاحمت کا سامنا ہو سکتا ہے، اور کفایت شعاری یا ٹیکس اصلاحات میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔
ایس اینڈ پی کے مطابق رواں مالی سال پاکستان کی معاشی ترقی کی رفتار 3.6 فیصد رہنے کا امکان ہے جبکہ حکومت نے ہدف 4.2 فیصد مقرر کر رکھا ہے۔ اگلے دو سال بھی معاشی شرح نمو 3.5 فیصد رہنے کی توقع ہے۔
رپورٹ کے مطابق مہنگائی کی شرح 6.5 فیصد پر محدود رہ سکتی ہے، جبکہ ڈالر کا ایکسچینج ریٹ 280 روپے تک رہنے کا امکان ہے۔ بے روزگاری کی شرح 7 فیصد تک رہنے کی پیشگوئی کی گئی ہے۔
کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 0.6 فیصد تک محدود رہنے، تجارتی خسارہ 6.2 فیصد تک جانے اور زرمبادلہ ذخائر 18.28 ارب ڈالر تک پہنچنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
مالی خسارہ 5.1 فیصد تک محدود رہ سکتا ہے جبکہ جی ڈی پی کے لحاظ سے ریونیو 15 فیصد تک پہنچنے کی امید ہے۔ قرضوں پر سود کی ادائیگی میں بھی بتدریج کمی متوقع ہے۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی کے مطابق آئی ایم ایف کے 7 ارب ڈالر قرض پروگرام کی منظوری سے پاکستان میں میکرو اکنامک استحکام آیا ہے۔
پاکستان میں معاشی بحالی اور مالی استحکام کا عمل جاری رہنے کا امکان ہے۔ڈیفالٹ رسک میں کمی، ادارہ جاتی اور سیاسی استحکام میں بہتری سے ریٹنگ مزید بہتر ہو سکتی ہے۔
عالمی ریٹنگ ایجنسی اسٹینڈرڈ اینڈ پورز کی رپورٹ کے مطابق اگر بیرونی اور مالی حالات خراب ہوئے یا شرح سود دوبارہ بڑھی، تو ریٹنگ میں کمی کا خدشہ ہے۔ پاکستان مزید ایک سال کمرشل قرضوں کی ادائیگی روول کرتا رہے گا۔