گلگت:گلگت بلتستان کے ضلع دیامرکی ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری طارق محمود قریشی نے بابو سر اور ملحقہ علاقوں میں سیلابی صورتحال کے بعد ہوٹل مالکان کو ہدایت جاری کرتے ہوئے کہا کہ ہم روز کاروبار کرتے ہیں لیکن آج نہیں کرینگے، ہم سب متاثرہ سیاحوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔ یہ وقت ان کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے۔
ایک ویب سائٹ کی رپورٹ کے مطابق طارق محمود قریشی نے بتایا کہ اس وقت دیامر کے تمام متاثرہ علاقوں میں قائم ہوٹلوں پر مفت قیام و طعام کا انتظام کیا گیا ہے۔
دو روز قبل شاہراہ تھک بابوسر پر سیاح گلگت بلتستان کی خوبصورت وادیوں کے نظاروں میں گم تھے کہ فطرت نے اچانک اپنا روپ بدل لیا۔کلائوڈ برسٹ کے باعث نالہ تھک کے مقام پر سیلابی ریلے نے تباہی مچا دی۔
سڑکیں تباہ ہو گئیں، گاڑیاں کیچڑ اور پانی میں دھنس گئیں اور کچھ سیاح جان بچانے کے لیے پہاڑوں پر چڑھ گئے۔سیلاب نے جب شاہراہ تھک بابوسر کو اپنی لپیٹ میں لیا تو مقامی لوگ متاثرہ لوگوں کے پاس پہنچے۔
سیلابی صورتحال پر مقامی رضاکار فوری سیاحوں کی مدد کو پہنچے۔ رضاکاروں کے پاس نہ تو جدید آلات تھے اور نہ ہی کوئی پیشہ ورانہ تربیت لیکن ان کے جذبے نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔
یہ بھی پڑھیں: بابوسر ٹاپ پر طوفانی سیلاب: ہیلی کاپٹرز کے ذریعے 200 سیاح ریسکیو، امدادی کام تیزکر دیا گیا
انہوں نے مقامی طریقوں سے کیچڑ میں پھنسی گاڑیوں سے سیاحوں کو نکالا، پہاڑوں پر پھنسے لوگوں تک پہنچ کر انہیں محفوظ مقامات پر منتقل کیا اور سیلابی ریلے سے لاشوں کو نکال کر محفوظ مقام پر منتقل کیا۔
مقامی رضا کار شبیر احمد نے کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ سیلاب کے پانی اور ان مقامات سے لاکھوں روپوں کی نقدی بھی برآمد ہوئی جسے انتظامیہ کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
سیلابی صورتحال جب شدت اختیار کر گئی تو ملک کے مختلف حصوں سے آئے سیاح پریشان ہونے لگے۔ اس دوران مقامی لوگوں نے اپنے گھروں اور ہوٹلوں کے دروازے ان کے لیے کھول دیئے۔
اس وقت تک انتظامیہ اور ریسکیو ٹیمیں متاثرہ مقامات پر نہیں پہنچی تھیں تاہم دیامر کے رہائشیوں نے پھنسے ہوئے مسافروں کو نہ صرف پناہ دی بلکہ ان کے کھانے پینے اور رہائش کا بندوبست بھی کیا۔
شبیر احمد بتاتے ہیں کہ ’خواتین کو گھروں میں منتقل کیا گیا، گاڑیوں کو بچانے کی کوشش کی گئی، اور ہر ممکن طریقے سے سیاحوں کی مدد کی گئی۔
یہ جذبہ کوئی نیا نہیں ہے بلکہ ہمارے کلچر کا حصہ ہے کہ مصیبت کی گھڑی میں ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہوں۔ جب بھی سیلاب آتا ہے یا کوئی مشکل پیش آتی ہے، ہمارے لوگ پیش پیش ہوتے ہیں۔
چلاس کے ہوٹل رائل سٹی کے مالک اور ہوٹل ایسوسی ایشن ضلع دیامر کے جنرل سیکرٹری طارق محمود قریشی بھی سیاحوں کو سہولیات مہیا کرنے میں پیش پیش رہے۔
انہوں نے اعلان کیا کہ متاثرہ سیاح ان کے ہوٹل میں مفت طعام و قیام کی سہولت حاصل کر سکتے ہیں۔
ان کے بقول ’ہمارے ہوٹل میں 35 سے زائد سیاحوں نے پناہ لی۔ ہم نے چلاس کے تمام ہوٹل مالکان سے اپیل کی کہ وہ اس مشکل وقت میں سیاحوں کی مدد کریں۔ آج کاروبار کا دن نہیں ہے۔ انسانیت کا دن ہے۔ کاروبار ہم کسی اور موقع پر کر لیں گے۔
طارق محمود نے اپنے ہوٹل کے سوشل میڈیا پیجز پر بھی اعلانات کیے اور مقامی لوگوں سے بھی اپیل کرتے رہے۔
ان کے اس پیغام نے علاقے کے ہوٹل مالکان کو متاثر کیا اور سب نے اپنی استطاعت کے مطابق سیاحوں کو مفت سہولیات فراہم کیں۔
وہ مزید بتاتے ہیں کہ ’میرا ہوٹل ہمیشہ سے اس اصول پر چلتا ہے کہ سب سے پہلے انسانیت، پھر کاروبار۔ ہم نے عام دنوں میں بھی اعلان کر رکھا ہے کہ اگر کوئی مجبور ہو تو اسے مفت رہائش اور کھانا دیں گے۔
ان کے مطابق اس علاقے میں اگر کسی سیاح کو پریشانی ہو، یا کوئی شے گم ہو جائے یا پھر گاڑی میں خرابی ہو تو مقامی لوگ ایسے سیاحوں کی بھرپور مدد کرتے ہیں۔