بنیادی سہولیات

سماہنی:گاؤں آمگاہ میں9 سال سے نصب نہ ہونیوالا ٹرانسفارمر زمین پر پڑا ہے ، عوام بنیادی سہولیات سے محروم

سماہنی (کشمیر ڈیجیٹل نیوز)تحصیل سماہنی کے نواحی اور پسماندہ گاؤں آمگاہ میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی نے عوامی مشکلات میں شدید اضافہ کر دیا ہے ۔

آمگاہ کے رہائشی گزشتہ کئی سالوں سے بجلی، تعلیم اور سڑک جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں جس کے باعث مقامی آبادی میں مایوسی اور غصے کی لہر پائی جاتی ہے ۔

ذرائع کے مطابق آمگاہ میں محکمہ برقیات کا ایک ٹرانسفارمر مورخہ 23 فروری 2016 کو سابق وزیر حکومت و ایم ایل اے چوہدری علی شان کی خصوصی کاوشوں سے مہیا کیا گیا تھا ۔

اس وقت اسے خوش آئند قدم سمجھا گیا تھا اور مقامی عوام نے امیدیں وابستہ کر لی تھیں کہ جلد بجلی کی سہولت میسر آئے گی مگر بدقسمتی سے آج نو سال کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود وہ ٹرانسفارمر زمین پر ہی پڑا ہوا ہے ۔

ٹرانسفارمرکے اردگرد جھاڑیاں، گھاس اور پودے اُگ آئے ہیں جو نہ صرف محکمہ برقیات کی عدم توجہی کی نشاندہی کرتے ہیں بلکہ قومی وسائل کے ضیاع کا منہ بولتا ثبوت بھی ہیں ۔

آمگاہ کے بزرگ شہری چوہدری عارف اور سماجی شخصیت حاجی خورشید نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شدید دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔ ان کا کہنا تھاکہ ہمارے بچوں کو تعلیم حاصل کرنے کیلئے روزانہ چار کلومیٹر پیدل سفر طے کرنا پڑتا ہے ۔

علاقے میں نہ تو کوئی سکول ہے ، نہ ہسپتال ، نہ سڑک اور نہ ہی بجلی جیسی بنیادی سہولت ۔ ہم 21ویں صدی میں بھی اندھیروں میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔

مقامی عوام کا کہنا ہے کہ بجلی کی عدم دستیابی نے ان کی زندگی کو اجیرن بنا دیا ہے ۔  نہ گھریلو کام آسانی سے ہو پاتے ہیں، نہ ہی کاروبار یا دیگر روزمرہ کے امور انجام دینا ممکن ہیں ۔

گرمیوں میں بچوں اور بزرگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جبکہ سردیوں میں ہیٹنگ کا کوئی ذریعہ نہیں ہوتا ۔ عوام نے وزیر اعظم آزاد  کشمیر، وزیر برقیات و دیگر اعلیٰ حکام سے پُرزور مطالبہ کیا ہے کہ وہ فوری نوٹس لیں ۔

آمگاہ میں نصب نہ ہونے والے ٹرانسفارمر کو فوری فعال کروایا جائے اور علاقے میں بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے ۔ ساتھ ہی سڑک، تعلیم اور صحت جیسے شعبوں میں بھی خصوصی توجہ دی جائے تاکہ آمگاہ کے رہائشی بھی عزت کیساتھ بنیادی انسانی حقوق سے مستفید ہو سکیں ۔

اگر حکام بالا نے اس پر فوری توجہ نہ دی تو عوام اپنے حقوق کیلئے احتجاج کا راستہ اپنانے پر مجبور ہو جائیں گے ۔

Scroll to Top