مظفرآباد(ذوالفقار علی کشمیر انویسٹی گیشن ٹیم ) گلگت بلتستان اسمبلی نے رواں مالی سال 2025-2026 کیلئے 148 ارب روپے کا بجٹ منظور کیا جس میں سے 37 ارب روپے ترقیاتی منصوبوں کیلئے اور 111 ارب روپے غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے مختص کیے گئے ۔
اسی طرح آزاد جموں و کشمیر اسمبلی نے بھی پچھلے مہینے 310 ارب روپے کا بجٹ منظور کیا جو جی بی کے بجٹ سے دوگنا ہے۔ اس میں سے 44 ارب روپے ترقیاتی کاموں کے لیے اور 261 ارب روپے غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے مختص کیے گئے ۔
جغرافیائی رقبے کے لحاظ سے گلگت بلتستان بہت بڑا ہے، جو تقریباً 73,000 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے۔ اس کے مقابلے میں آزاد جموں و کشمیر کا رقبہ صرف 13,000 مربع کلومیٹر ہے۔ گلگت بلتستان کی آبادی تقریباً 2.1 ملین ہے، لیکن اس کا وسیع اور دشوار گزار پہاڑی علاقہ حکومتی خدمات کی فراہمی میں مشکلات پیدا کرتا ہے۔
دوسری طرف آزاد جموں و کشمیر کی آبادی تقریباً 2.7 ملین ہے اور اس کا جغرافیائی رقبہ نسبتاً کم ہونے کی وجہ سے حکومتی خدمات فراہم کرنا آسان ہے۔آزاد کشمیر کی اسمبلی 53 اراکین پر مشتمل ہے جبکہ گلگت بلتستان کی اسمبلی 33 اراکین پر مشتمل ہے۔
آزاد کشمیر میں وزیرِ اعظم، 31 وزیر، 2 مشیر اور دو سپیشل اسسٹنٹس ہیں جبکہ گلگت بلتستان میں صرف 12 وزیر اور دو مشیر ہیں۔سرکاری ملازمین کی تعداد میں بھی فرق واضح ہے۔ گلگت بلتستان میں تقریباً 56,000 سرکاری ملازمین ہیں، جب کہ آزاد جموں و کشمیر میں ملازمین کی تعداد 120,000 سے زیادہ ہے—جو جی بی کی نسبت دوگنا ہے۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ آزاد جموں و کشمیر کی بڑی انتظامی مشینری کے باعث اس کے بجٹ کا بڑا حصہ تنخواہوں اور الاؤنسز پر خرچ ہوتا ہے۔ مالی سال 2025-2026 میں آزاد جموں و کشمیر کی حکومت 105 ارب روپے صرف تنخواہوں اور الاؤنسز پر خرچ کرے گی، جبکہ گلگت بلتستان نے اس کے لیے 60 ارب روپے مختص کئے ۔
گلگت بلتستان نے 37 ارب روپے ترقیاتی بجٹ مختص کیا ہے جبکہ آزاد جموں و کشمیر نے 44 ارب روپے مختص کیے ہیں۔ تاہم، اس میں حکومت پاکستان کی طرف سے آزاد جموں و کشمیر میں تعمیر کیے جانے والے تین دانش اسکولز کے لیے مختص کی جانے والی 9 ارب روپے شامل نہیں ہے، اور نہ ہی وہ اربوں روپے جو پاکستانی حکومت کے جاری منصوبوں پر خرچ ہو رہے ہیں۔
اگرچہ آزاد جموں و کشمیر میں گذشتہ کئی سالوں سے بڑی مالی امداد فراہم کی گئی ہے، لیکن اس نے اس امداد کے نتیجے میں کوئی خاص یا نمایاں تبدیلی نہیں دیکھی۔ انفراسٹرکچر کے شعبے میں نقائص اور دیہی و دور دراز علاقوں میں بنیادی خدمات کی کمی آج بھی موجود ہیں۔
آزاد جموں و کشمیر میں بجٹ کا بڑا حصہ اس کے غیر ضروری وسیع انتظامی ڈھانچے پر خرچ ہوتا ہے۔ دوسری جانب، گلگت بلتستان کم وسائل کے باوجود اپنا انتظامی ڈھانچہ زیادہ مؤثر اور اسٹرٹیجک طریقے سے چلا رہا ہے جو کہ اس کے مشکل جغرافیائی حالات کے مطابق ہے۔
ڈپٹی کمشنر بھمبر ان ایکشن، رشوت کے الزام میں پٹواری اور جونیئر کلرک معطل،انکوائری شروع