گیس کی قیمتوں میں اوسطاً 10 فیصد اضافہ، گھریلو صارفین کیلئے نرخ برقرار

کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے صنعتوں، بجلی گھروں اور بڑے صارفین کے لیے گیس کی قیمتوں میں اوسطاً 10 فیصد اضافے کی منظوری دے دی ہے جبکہ گھریلو صارفین کے لیے گیس کے موجودہ نرخ برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق گھریلو صارفین کے فکسڈ چارجز میں اضافہ کیا گیا ہے، پروٹیکٹڈ صارفین کے فکسڈ چارجز 400 روپے سے بڑھا کر 450 روپے ماہانہ جبکہ نان پروٹیکٹڈ صارفین کے فکسڈ چارجز 1000 روپے سے بڑھا کر 1400 روپے کر دیے گئے ہیں۔ یہ فیصلے وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں کیے گئے، جو بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) پروگرام کے تحت جاری معاشی اصلاحات کا حصہ ہیں۔

اجلاس میں ای سی سی نے گیس کی قیمتوں کے لیے نئے فریم ورک کی منظوری دی جس کے تحت صنعتی شعبے، ہول سیل صارفین اور پاور پلانٹس کے لیے گیس مہنگی کی گئی ہے تاکہ توانائی کے شعبے میں مالی خسارہ کم کیا جا سکے۔ ای سی سی نے وزارت دفاع کے لیے 15.839 ارب روپے کی تکنیکی ضمنی گرانٹ اور وزارت خزانہ کے لیے 6.3 کروڑ روپے کی گرانٹ کی منظوری دی تاکہ آڈیٹر جنرل کے دفاتر اور رہائشی عمارتوں کے کرایے کی ادائیگیاں کی جا سکیں۔

اجلاس میں چینی کی درآمد سے متعلق امور پر غور کے لیے 10 رکنی اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کی گئی جو جلد کابینہ کمیٹی برائے شوگر کو اپنی سفارشات پیش کرے گی۔ یہ اقدام ملک میں چینی کے ذخائر اور ممکنہ قیمتوں میں اتار چڑھاؤ کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ ای سی سی نے چھوٹے کسانوں کے لیے رسک کوریج اسکیم کی بھی اصولی منظوری دی ہے۔ یہ اسکیم 14 اگست سے شروع ہو گی جس کے تحت ساڑھے سات لاکھ نئے زرعی قرضے دیے جائیں گے اور آئندہ تین سالوں میں 300 ارب روپے تقسیم کیے جائیں گے۔ اس اسکیم کے انتظامی اخراجات اور رسک کوریج کے لیے 37.5 ارب روپے درکار ہوں گے۔

مزید برآں، مختلف شعبوں کے لیے دیگر گرانٹس کی بھی منظوری دی گئی جن میں سپارکو کے لیے 5.5 ارب روپے اور ملکی و غیر ملکی قرضوں کی ادائیگی کے لیے 2604 ارب روپے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: زوہران ممدانی نیویارک کے پہلے مسلم میئر امیدوار نامزدہو گئے

حکام کے مطابق یہ فیصلے مالیاتی نظم و ضبط، اقتصادی استحکام اور ادارہ جاتی کارکردگی بہتر بنانے کی کوششوں کا حصہ ہیں۔ ای سی سی کے فیصلے خاص طور پر آئی ایم ایف کی شرائط کے تحت کیے گئے جن میں توانائی کے شعبے میں اصلاحات اور سبسڈی میں کمی پر زور دیا گیا ہے۔

Scroll to Top