کینسر کی علامات سے برسوں پہلے پتہ چلانے والا ٹیسٹ تیار

سائنس دانوں نے کینسر کی ابتدائی تشخیص کے لیے انتہائی حساس خون کا ٹیسٹ تیار کر لیا۔

امریکا کی جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے ماہرین نے ایک ایسا جدید خون کا ٹیسٹ ایجاد کیا ہے جو علامات ظاہر ہونے سے کئی برس پہلے کینسر زدہ رسولیوں کی شناخت کر سکتا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ کینسر سے نکلنے والے جینیاتی مواد کو خون میں ابتدائی مراحل پر پہچانا جا سکتا ہے، جس سے بروقت علاج کا موقع ملتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پانی میں بھیگنے کے بعد ہاتھ اور پاؤں پر جھریاں کیوں پڑ جاتی ہیں؟

جرنل Cancer Discovery میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق جینیاتی تبدیلیاں کئی مریضوں میں کینسر کی علامات ظاہر ہونے سے تین سال پہلے ہی پتا چلائی گئیں۔ تحقیق کی شریک مصنفہ یوشوان وینگ کا کہنا تھا کہ اس پیش رفت سے مریضوں کو بروقت علاج مل سکے گا، جب رسولیاں ابتدائی اور قابلِ علاج مرحلے میں ہوں گی۔

یہ تحقیق این ایچ ایس کی جانب سے کیے گئے ایک بڑے سروے کا حصہ تھی، جس میں دل کی بیماریوں پر تحقیق کے لیے شرکا سے خون کے نمونے لیے گئے تھے۔ سائنس دانوں نے 52 افراد کے خون کے نمونوں کا باریک بینی سے جینیاتی تجزیہ کیا، جن میں سے 26 افراد میں بعد میں کینسر کی تشخیص ہوئی، جبکہ بقیہ 26 کو کنٹرول گروپ کے طور پر استعمال کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: آزادکشمیر :صحت کارڈکب سے فعال ہوگا، کونسی سہولیات میسر ہونگی ؟ تفصیلات سامنے آگئیں

حیرت انگیز طور پر، ان 52 میں سے 8 افراد میں خون لینے کے وقت ہی جدید ملٹی کینسر ارلی ڈیٹیکشن (MCED) ٹیسٹ مثبت آیا تھا، حالانکہ اس وقت علامات ظاہر نہیں ہوئیں تھیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ اس تحقیق سے نہ صرف کینسر کی بروقت تشخیص ممکن ہو گی، بلکہ مریضوں کو بہتر اور مؤثر علاج مہیا کرنے میں مدد ملے گی، جس سے شرحِ اموات کم ہو سکتی ہے۔

Scroll to Top